سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیرفواد چوہدری نے اپنی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے بارے میں پول پٹیاں کھول دی ہیں کہ پی ٹی آئی میں کس کی کس سے نہیں بنتی اور کس نے کس کی چھٹی کرائی ہے۔
ایک انٹرویو میں فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ اسد عمر کی وزارت جانے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا، انہوں نے بتایا کہ پہلے جہانگیر ترین نے اسد عمر کو نکلوایا اور پھر اسد عمر نے جہانگیر ترین کی چھٹی کرا دی۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے اختلافات اتنے بڑھے کہ پولیٹیکل کلاس سارے کھیل سے ہی باہر ہوگئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے اختلافات پر ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی لیکن بات بنی نہیں، جب اسد عمر وزیرِ خزانہ تھے تو جہانگیر ترین نے بڑا زور لگا کر انہیں فارغ کروایا۔
انہوں نے کہا کہ اسد عمر دوبارہ آئے انہوں نے پوری کوشش کر کے جہانگیر ترین کو فارغ کروا دیا، شاہ محمود قریشی کی بھی جہانگیر ترین سے ملاقاتیں ہوئیں مگر ان کی کوئی بات آپس میں نہیں بنی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پارٹیوں میں گروپنگ چلتی ہیں لڑائیاں ہوتی ہیں لیکن جس شاخ پر آپ بیٹھے ہیں اس کو تو نہیں کاٹتے، مجھے لگتا ہے کہ 3، 4 بڑے لیڈرز کی اندرونی لڑائیوں نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس لڑائی میں پولیٹیکل کلاس آؤٹ ہوگئی اور بیورو کریٹس نے جگہ لے لی، وزیرِ اعظم کی اصلاحات سے متعلق سوچ بڑی واضح ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ جو سیاسی خلاء پیدا ہوا اس کو نئے لوگوں نے پورا کیا، ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، خالی آئیڈیا کافی نہیں ہوتا، آپ کو اپنی ایک ٹیم بنانی ہوتی ہے جنہوں نے آئیڈیئے پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کی بنیادی ٹیم ہل گئی تو یہ نئے لوگ آئیڈیاز کے ساتھ نہیں تھے اور نہ ہیں، اس جھگڑے نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے عمران خان کو لوگوں نے پورے سسٹم کی اصلاح کے لیے منتخب کیا ہے، معلوم نہیں کس نے وزیرِ اعظم کو مشورہ دیا کہ کمزور اور ڈکٹیشن لینے والے لوگوں کو لگائیں۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
سردار جہانگیر ترین بمقابلہ سردار شاہ محمود قریشی
اسد عمر کو ہٹا کر وزیرِاعظم نےمعاشی پالیسیاں غلط تسلیم کر لیں، تجزیہ کار
’اسد عمر بڑی مجبوری میں آئے، تقریر کی اور چلے گئے‘
انہوں نے کہا کہ اس جھگڑے سے خاص طور پرہماری جو پولیٹیکل کلاس تھی، اس کو بہت نقصان پہنچا ہے، ٹیم تو لیڈر نے ہی سلیکٹ کرنی ہوتی ہے۔
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیرفواد چوہدری نے تسلیم کیا کہ ایسا کرنے سے سب سے زیادہ نقصان خود وزیرِ اعظم عمران خان کو پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کی سمجھ آتی تھی کہ انہوں نے کمزور لوگوں کو اٹھا کر اہم پوزیشنز پر بٹھایا، بے نظیراور نواز شریف کا پورا ویژن تھا کہ انہیں یہ لیڈر شپ اپنے بچوں کو منتقل کرنی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری اپنی رائے میں اس وقت مسلم ورلڈ میں عمران خان کے لیول کا کوئی لیڈر نہیں،جبکہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کا کوئی ویژن ہی نہیں ہے۔
فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان کو بے نظیر اور نواز شریف جیسے مسئلے نہیں تھے، انہیں بہترین لوگ لگانے چاہئیے تھے، جس نے بھی عمران خان کو کمزور لوگوں کو لگانے کا مشورہ دیا اس کا سب سے زیادہ نقصان عمران خان کو ہوا ہے۔