میسا چیو سیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ہاروڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا ماسک تیار کیا ہے جو کھانسی اور چھینکنے کی صورت میں کورونا وائرس کی موجودگی کا سگنل روشنی کی شکل میں خارج کرتاہے ۔2014 ء میں ایم آئی ٹی کی بایو انجینئرنگ لیبارٹری نے ایسے سینسر پر کام شروع کیا جو کاغذ پر چپکے منجمند ایبولہ وائرس کی شناخت کرسکے۔
اب ماہرین اسی ٹیکنالوجی کو کورونا وائرس کی شناخت کے لیے استعمال کررہے ہیں ،جس کے بعد ماسک ازخود روشنی خارج کرنے لگے گا۔اس طرح مریضوں کو ہپستال میں داخل ہوتے ہی کورونا کے مریض کے طور پر شناخت میں آسانی ہوسکے گی۔ اس کے بعد مریض کے نمونوں سے مزید تصدیق کی جاسکے گی۔
اس ٹیکنالوجی سے کورونا کی وبا کی روک تھام میں مدد ملے گی ،تاہم ایم آئی ٹی اور ہارورڈ کے ماہرین کے مطابق یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے ،فی الحال نتائج حوصلہ افزاہیں ۔یہ ٹیکنالوجی دیگر وباؤں کی شناخت میں بھی مؤثر ثابت ہوچکی ہیں جن میں سارس، خسرہ، عام فلو، ہیپاٹائٹس سی، ویسٹ نائل وائرس اور دیگر امراض شامل ہیں۔ یہ سینسر کاغذ اور کپڑے پر لگا کر ان سے سستے ماسک بنائے جاسکتے ہیں لیکن جلد ہی پلاسٹک کو بھی شناخت کے قابل بنایا جاسکے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ اب تک کے سینسر بہت ہی سستے اور استعمال میں آسان ہیں۔
روشن ہونے والا ماسک وائرس کے ڈی این اے یا آر این اے سے جڑتا ہے، خواہ وہ منجمند حالت میں ہی کیوں نہ ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی شناخت کے لیے وائرس کا جینیاتی ڈرافٹ مدِ نظر رکھا گیا ہے اور جیسے وائرس سینسر پر پڑتا ہے ماسک روشن ہوجاتا ہے۔ اگرچہ یہ روشنی عام آنکھ سے نہیں دیکھی جاسکتی لیکن اسے مخصوص آلے فلوری میٹر سے نوٹ کیا جاسکتا ہے۔