• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحۂ مشرقی پاکستان 1971 ء

مصنّف: بریگیڈئیر (ر)لیاقت اسرار بخاری(ستارۂ جرأ ت)

صفحات: 104 ،قیمت: 600 روپے

ناشر:بُک ہوم،مزنگ روڈ،لاہور۔

سانحۂ مشرقی پاکستان کی نصف صدی مکمّل ہوا ہی چاہتی ہے۔ خیال تھا کہ قومی زندگی کے سب سے بڑے سانحے سے گزرنے کے بعد ہم شاید سنجیدگی سے اُن عوامل کا جائزہ لیںگے کہ جن کی بنیاد پر پاکستان اپنے قیام کے پچیس سال پورے کرنے سے بھی پیش تر مُلک کے ایک بازوسے محروم ہو گیا۔ اگر بات ’’دیر آید دُرست آید‘‘ کی حد تک بھی پہنچ جاتی تب بھی غنیمت تھا،مگر ہماری حالت ’’اے بسا آرزوکہ خاک شدہ‘‘ والی رہی۔ چاہیے تو یہ تھا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد اسکولز،کالجز اور یونی ورسٹیز کے نصاب میںسانحے کے اسباب و عوامل سے متعلق طلبہ کو آگاہی دی جاتی، مختلف فورمز پر کھل کر گفتگو کی جاتی،دانش وَروں سے سفارشات طلب کی جاتیں اور اُن کی روشنی میں یہ طے کیا جاتا کہ حیاتِ قومی کا سیاسی و سماجی ڈھانچاکس طرح ترتیب دیا جانا چاہیے۔

مگر ایسا کچھ نہ ہو سکا۔ البتہ انفرادی سطح پر قوم کی آگاہی کا فریضہ ضرور انجام دیا جاتا رہا۔ بریگیڈئیر (ر)لیاقت اسرار بخاری نے بھی اپنی ذمّے داری محسوس کرتے ہوئے ’’چشم دید حقیقت‘‘کے عنوان سے قومی زندگی کو پیش آنے والے سب سے بڑے سانحے کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ کتاب کے مندرجات کی اہمیت اپنی جگہ،اُنہوں نے صفحہ آخر پر ’’تحریر کا مقصد‘‘ کے عنوان سے چند انتہائی اہم سطریں بھی قلم بند کی ہیں۔ اُن ہی سطروں میں ایک مقام پرتحریر کرتے ہیں،’’میری اس تحریر کا مقصد اپنی بہادری یا پاک فوج کی بے گناہی ثابت کرنا نہیں بلکہ مَیں اصل حقیقت بیان کرنا چاہتا ہوں کہ تاریخ گواہ ہے ، ہمیشہ بڑی سلطنتیں صرف اس لیے تباہ و برباد ہو جاتی ہیں کہ وہ اندرونی خلفشار کاشکار ہوجاتی ہیں۔‘‘

تازہ ترین