• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینیڈا: بھارتی نژاد شخص کی اسپتال میں موت، ایلون مسک کی کینیڈین ہیلتھ سسٹم پر تنقید

---فائل فوٹوز
---فائل فوٹوز

کینیڈا کے شہر ایڈمنٹن کے گرے نَنز کمیونٹی اسپتال میں 44 سالہ بھارتی نژاد شخص پرشانت سری کمار کی موت کے بعد کینیڈین ہیلتھ سسٹم شدید تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پرشانت سینے کے شدید درد کے باوجود 8 گھنٹے سے زائد وقت تک طبی امداد کے انتظار میں رہا اور مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگیا۔

خاندان کے مطابق پرشانت سری کمار کو 22 دسمبر کو دوپہر تقریباً 12 بج کر 15 منٹ پر اسپتال لایا گیا، وہ دوپہر 12 بج کر 20 منٹ سے رات 8 بج کر 50 منٹ تک ٹرائی ایج ایریا میں موجود رہا اور بار بار سینے میں شدید درد کی شکایت کی۔ پرشانت سری کمار کا بلڈ پریشر 210 تک پہنچ گیا تھا تاہم اسے صرف درد کم کرنے کی دوا دی گئی۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اسپتال کے عملے نے شکایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا، ایک ای سی جی ٹیسٹ کیا گیا جس میں فوری خطرہ ظاہر نہیں ہوا جس کے بعد علاج میں مزید تاخیر کی گئی۔

پرشانت کے والد سری کمار نے بتایا ہے کہ ان کے بیٹے نے درد کو ’10 میں سے 15‘ قرار دیا تھا۔ جب آخرکار انہیں علاج کے کمرے میں لے جایا گیا تو وہ چند سیکنڈ میں ہی گر پڑے اور جانبر نہ ہو سکے۔

پرشانت کی اہلیہ نیہاریکا سری کمار کی جانب سے بھی اسپتال پر مبینہ غفلت کا الزام لگایا ہے۔

اس واقعے پر اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ردعمل دیتے ہوئے کینیڈا کے صحت کے نظام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اُنہوں نے لکھا کہ ’جب حکومت طبی سہولتیں دیتی ہے تو ان کی حالت امریکی ڈی ایم وی جیسی ہو جاتی ہے‘، جسے اکثر سست اور غیر مؤثر قرار دیا جاتا ہے۔

دوسری جانب کینیڈا میں بھارتی نژاد شخص کی موت پر امریکی انفلوئنسر کی جانب سے تمسخر اُڑایا گیا جسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

امریکی انفلوئنسر اینڈریو برانکا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پرشانت سری کمار کو ’کینیڈا پر حملہ کرنے والا ایک اور بھارتی درانداز‘ قرار دیا۔

اُنہوں نے ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ پرشانت اور ان کی اہلیہ ’ممبئی میں رہ کر بھارتی صحت کے نظام سے لطف اندوز ہو سکتے تھے‘ اور اس طرح کینیڈا کے صحت کے نظام سے بچ سکتے تھے۔

اینڈریو برانکا نے اپنی پوسٹ کے ساتھ کینیڈا میں 1952ء سے 2025ء تک امیگریشن کے اعداد و شمار پر مبنی ایک گراف بھی شیئر کیا ہے جس میں حالیہ برسوں میں تارکینِ وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ دکھایا گیا ہے۔

ان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین سمیت بھارتیوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کئی نیٹیزنز (سوشل میڈیا صارفین) نے امریکی انفلوئنسر کے بیان کو نسل پرستانہ اور غیر ذامہ درانہ قرار دیا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید