• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں تین سال کی لاپتہ بچی 42 سال بعد زندہ برآمد

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک امریکی بچی جسے صرف تین سال کی عمر میں اغوا کیا گیا تھا، 42 سال بعد زندہ برآمد ہوئی اور اسے اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ وہ اغوا کی گئی تھی۔

مشل میری نیوٹن کو مبینہ طور پر ان کی اپنی والدہ نے اپریل 1983 میں کینٹکی امریکا سے اغوا کیا تھا، مشل نے زندگی کا بیشتر حصہ ایک مختلف نام کے تحت گزارا اور انہیں یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ ان کا نام لاپتہ بچوں کے ڈیٹا بیس میں درج تھا یا ان کی والدہ ایف بی آئی موسٹ وانٹڈ کی فہرست میں شامل تھیں۔

مشل کو نومبر میں اپنے ماضی کے بارے میں بتایا گیا اور وہ اپنے والد جوزف نیوٹن سے 42 سال بعد دوبارہ ملیں۔

مشل کی والدہ ڈیبرا نیوٹن نے مبینہ طور پر انہیں لُوِیس وِل سے اغوا کیا تھا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ اپنے خاندان کے منصوبے کے تحت جارجیا منتقل ہو رہی ہیں، والد جوزف نیوٹن کے پہنچنے پر والدہ اور تین سالہ بیٹی لاپتہ تھیں۔

جفرسن کاؤنٹی شیرف آفس کے مطابق 1984 اور 1985 کے درمیان ایک آخری فون کال ہوئی، جس کے بعد والدہ اور بیٹی دونوں غائب ہو گئے، مشل کی تلاش کے لیے فلائرز لگائے گئے اور ممکنہ علاقوں کی نشاندہی کی گئی۔

ڈیبرا نیوٹن پر کسٹوڈیل انٹرفیرنس کا الزام لگایا گیا اور انہیں ایف بی آئی کی مطلوبہ فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ کیس 2000 میں بند کر دیا گیا کیونکہ والد جوزف سے رابطہ ممکن نہیں تھا، مشل کا نام پانچ سال بعد لاپتہ بچوں کے ڈیٹا بیس سے ہٹا دیا گیا۔

2016 میں خاندان کے ایک رکن کی درخواست پر تحقیقات دوبارہ شروع ہوئیں اور 2017 میں ڈیبرا پر دوبارہ الزام عائد کیا گیا، بعد ازاں کرائم اسٹاپر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ڈیبرا فلوریڈا میں نام بدل کر رہ رہی ہیں۔

24 نومبر کو پولیس نے ڈیبرا کے گھر پہنچ کر انہیں گرفتار کیا اور پھر مشل کو بتایا کہ آپ وہ نہیں ہیں جو آپ سمجھتی ہیں، آپ ایک مسنگ پرسن ہیں، آپ مشل میری نیوٹن ہیں۔

مشل نے حیرت کا اظہار کیا کہ وہ اپنی پوری زندگی جھوٹے نام کے تحت گزار رہی تھی، بعد ازاں مشل اور اس کے والد جوزف کی ملاقات ہوئی، جبکہ ڈیبرا پر سنگین جرم عائد کیا گیا اور انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

خاص رپورٹ سے مزید