• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی شے کی طلب و رسد میں عدم توازن اگر بڑھ جائے تو یہ اُس کی قلت کا باعث بنتا ہے۔ طلب بڑھ جائے تو نہ صرف قلت کا منہ دیکھنا پڑتا ہے بلکہ مہنگائی کا بھی، رسد کا بڑھنا اشیاء کی دستیابی بلکہ ارزانی کا باعث بنتا ہے لیکن ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ اشیاء کی قیمت کم ہو یا فراوانی تو وہ ناپید ہو جاتی ہیں، حالیہ دو مثالیں پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں تو وہ مارکیٹ سے غائب ہو گئیں اور اب جبکہ بجلی کے سرپلس ہونے کے دعوے کئے جا رہے ہیں روشنیوں کا شہر کراچی غیر اعلانیہ بدترین لوڈ شیڈنگ کی زد میں ہے اور کون نہیں جانتا کہ بجلی میسر نہ ہو تو معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ جاتے ہیں۔ کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کراچی میں بجلی کے بحران کی وجوہات جاننے کے لئے وزیراعظم کے معاون خصوصی معدنی وسائل شہزاد قاسم کی زیر نگرانی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا احسن فیصلہ کیا گیا ہے جو فیول سپلائی سمیت دیگر امور کا بھی جائزہ لے گی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے وزارت توانائی کو کے الیکٹرک سے مسلسل رابطے میں رہنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔ حالت یہ ہے کہ چند روز قبل کبھی ایندھن کی کمی تو کبھی مرمت کے نام پر شدید گرمی میں تین سے چار مرتبہ ایک ایک گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی گئی اور وہ بھی غیر اعلانیہ کے الیکٹرک نے اپنے اس اقدام کا ملبہ وفاق پر ڈالتے ہوئے فرنس آئل اور گیس کی عدم فراہمی کو متذکرہ صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا۔ یاد رہے کے الیکٹرک سے اہالیان کراچی ایک عرصہ سے نالاں ہیں۔ بہرحال اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی بھی کوشش کی جا سکتی ہے، وفاقی کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی کو فوراً متحرک ہو کر حقائق ہی سامنے نہیں لانا ہوں گے بلکہ اس مسئلے کے مستقل بنیادوں پر حل کی بھی موثر و پائیدار کوشش کرنا ہو گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین