لاہور (نمائندہ جنگ/مانیٹرنگ سیل/ نیوز ایجنسیز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا عندیہ دے دیا،انہوں نے کہا کہ حکومت آصف زرداری کو قتل کرنا چاہتی ہے،مائنس ون والی بات عمران خان ضرور جانتے ہونگے۔
وزیراعظم کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اسامہ بن لادن شہید ہے تو وزیر اعظم کا اے پی ایس ،آپریشن ضرب عضب اور سوات آپریشن پر کیا موقف ہے، ہمت ہے تو مناظرہ کرلیں ، عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جو پاکستان میں کشمیر پر اتفاق رائے پیدا نہ کرسکے، عمران خان خود مائنس ون کی بات کررہے ہیں، دیکھتے ہیں وہ کتنی دیر وزیراعظم رہتے ہیں،کٹھ پتلی کو وزیر اعظم ہائوس سے کھینچ کر باہر پھینکنا ہوگا ۔
بدھ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شوگر کمیشن کا ڈرامہ این آر او تھا، وزیراعظم وزیرِاعلیٰ پنجاب،اسد عمر اور جہانگیر ترین کو بچایا گیا، اس حکومت نے کورونا پھیلایا،کیسز اور اموات کم ہونا سفید جھوٹ ہے،عوام تنگ آ چکے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ کسی کو وزیر اعظم بنادو لیکن عمران خان نہ ہو، سلیکٹیڈ حکومت کا کوئی مستقبل نہیں اور نہ ہی مینڈیٹ ہے۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور احمد، حسن مرتضیٰ، عزیز الرحمان چن، منور انجم ، مصطفی نواز کھوکھر، بیرسٹر عامر حسن ، ثمینہ گھرکی، فیصل میر، اسلم گل بھی ان کے موجود تھے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اسپیکر کے جانبدارانہ رویے پر بھی تحفظات ہیں،وقت آنے پر ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاسکتے ہیں۔
بلاول نے کہا آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں 270؍ ارب کی کرپشن سامنے آئی ہے۔انہوں نے کہا مافیاز تحریک انصاف کے فرنٹ مین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو جان بوجھ کر نیب عدالت میں حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا جا رہا، ہم این آر نہیں چاہتے ہیں کیسز ہیں تو سزا دیں۔ کراچی میں اسٹاک ایکسچینج پر حملہ ناکام بنانے والے اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، وہ لوگ جنہیں اس وبا سے متعلق کچھ علم ہی نہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا کرو فلیٹن(curve flatten) ہورہا ہے، ہمارے کیسز اور اموات کم ہورہے ہیں یہ سفید جھوٹ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب بھی ہمارے ملک میں کیسز اور اموات کی شرح بڑھتی جارہی ہے، کرو اس وقت فلیٹن ہوتا جب حکومت اس حوالے سے کوئی اقدامات اٹھاتی لیکن شروع دن سے وفاقی حکومت اسے سبوتاژ کرکے کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہے جس سے ہم اس وائرس کے پھیلائو کو روک سکیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس لیے ہم کہتے ہیں کہ حکومت ہر بحران کو تباہی میں تبدیل کردیتی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طریقے سے پیٹرولیم بم گرا کر عوام کی جیب پر ڈاکا ڈالا گیا ہے یہ حکومت کے یوٹرن کے سلسلے کے منافقانہ طریقہ کار کا حالیہ ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اپنی بجٹ تقریر میں لکھا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی لاکر عوام کو ریلیف پہنچارہے ہیں اور بجٹ منظور ہونے سے قبل غیرآئینی نوٹی فکیشن جو وفاقی وزارت سے جاری کیا گیا، جو نقصان آئل کمپنیوں کو ہونا تھا وہ اب عوام بھرے گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ جب آئل مارکیٹنگ کمپنیاں منافع میں تھی تب عوام کو منافع نہیں پہنچایا گیا لیکن جب وہ نقصان میں ہیں تو ہر پاکستانی کی جیب پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے وہ بھی اس عالمی وبا کے دوران جس سے مہنگائی کا طوفان اٹھ کھڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بہت بہادر ہیں کیونکہ وہ تقریر کرتے ہیں تو ہماری غیر موجودگی میں ہی کرسکتے ہیں۔
ہمارے سامنے جواب دینے کو تیار نہیں ہوتے، میں نے وزیراعظم کو چیلنج کیا تھا کہ ہمارے سامنے پارلیمنٹ میں بحث کریں جس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اٹھ کر بھاگ جاؤ بلکہ اس کا مطلب ہے کہ ہماری، پاکستان مسلم لیگ(ن)، جمعیت علمائے اسلام(ف)، عوامی نیشنل پارٹی اور پی ٹی ایم کے نمائندوں کی بات سنیں اور جواب دیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم پارلیمنٹ میں ہمارا سامنا کرنے کو تیار ہیں نہ ٹی وی چینلز پر بحث کے لیے تیار ہیں اگر ان میں ہمت ہے تو سامنے آئیں اور مقابلہ کریں۔