وفاقی کابینہ نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بدھ کے روز اپنے اجلاس میں کوہالہ ہائیڈرو پروجیکٹ اور دیگر دو پن بجلی منصوبوں، ای او بی آئی پنشن 6500روپے سے بڑھا کر 8500روپے کرنے سمیت گزشتہ ماہ 25جون کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی منظوری دینے کے ساتھ ساتھ آڈیٹر جنرل کی گزشتہ ہفتے جاری کردہ آڈٹ رپورٹ، پائیدار ترقی کے اہداف، ایران، عراق، شام جانے والے زائرین کے لئے پالیسی وضع کرنے، تمام ایئر لائنوں کے اسٹاف کی ڈگریوں کی تصدیق یقینی بنانے، سول ایوی ایشن میں اصلاحات لانے، پی آئی اے اور اسٹیل مل کے امور زیر بحث آئے۔ متذکرہ فیصلوں میں پن بجلی کے تین منصوبوں کی منظوری بجلی کی کم قیمت پیداوار کے تناظر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس حوالے سے گذشتہ دو تین سال سے مختلف فورموں پر ماہرین اس بات کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ پاکستان کے آبی وسائل کی بدولت ملک میں مجموعی طور پر 50ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ انہی منصوبوں کے تحت آبپاشی کے نظام میں ممکنہ توسیع اس کے علاوہ ہے۔ وفاقی حکومت نے رواں سال جنوری سے ای او بی آئی پنشن میں دو ہزار روپے کا جو اضافہ کیا تھا وہ پنشنروں کو محض ابتدائی تین ماہ ہی مل سکا، کابینہ کی منظوری سے اب اپریل مئی جون کے بقایا جات کی ادائیگی سمیت آئندہ 8500روپے ملا کریں گے جس سے لاکھوں پنشنروں کی بے چینی ختم ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے پریس بریفنگ میں متذکرہ اجلاس کی روشنی میں اس بات کا اظہار کیا کہ مشکوک حیثیت کے حامل ہوا بازی کے لائسنس منسوخ کر نے کے بعد جملہ ڈگریاں سو فیصد کلیئر اور مقررہ عالمی معیار کے عین مطابق ہیں ۔ وفاقی کابینہ نے لیپس ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کی رقوم کو کراچی اسلام آباد کے لئے ری لوکیٹ کرنے کی منظوری بھی دی اس حوالے سے چھوٹے شہروں پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔