کراچی (اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز) سندھ حکومت نے عذیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹس جاری کردیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے تینوں جے آئی ٹیز کی رپورٹس محکمہ داخلہ سندھ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردی گئی ہیں۔
عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ 36صفحات پر مشتمل ہے جس میں اہلخانہ، حبیب جان، حبیب حسن، سیف علی، نور محمدسمیت درجنوں دوستوں کے نام شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے جاسوسی اور 198افرادکو قتل کرنےکا اعتراف کیا ہے۔
بلدیہ فیکٹری میں آتشزدگی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی حادثہ نہیں دہشت گردی تھی،ایم کیو ایم رہنما حماد صدیقی اور رحمان بھولا نے 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر آگ لگائی۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کیلئے جوواویلا مچایا اسکا رپورٹ سے کوئی لینا دینا نہیں، ایوان میں جھوٹ بولنے والوں کو استعفیٰ دینا چاہیے،صرف ریکارڈ کی درستگی کیلئے جے آئی ٹیز پبلک کر رہے ہیں۔
جبکہ وزیر بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ جے ٹی آئی کے حوالے سے آج جواب دونگا۔ سندھ حکومت نے تینوں جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا ذکر نہیں ہے۔ جبکہ وزیر بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ جے ٹی آئی کے حوالے سے آج جواب دونگا۔
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ تینوں جے آئی ٹیز رپورٹس سندھ حکومت پبلک کرنے جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ، نثار مورائی، بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹیز کے حوالے سے وفاقی علی زیدی بہت دنوں سے پریس کانفرنسز کر رہے ہیں۔ انہوں نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے جو واویلا مچایا اس کا رپورٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے ایوان میں جھوٹ بولا، انہیں استعفیٰ دینا چاہیے۔
ہم صرف ریکارڈ کی درستگی کیلئے جے آئی ٹیز پبلک کر رہے ہیں، نہیں چاہتے کہ اس میں ملوث افراد چوکنا ہو جائیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ علی زیدی نے پیپلز پارٹی قیادت پر الزامات لگائے اور پی آئی اے پر بھی بات کی۔
انھیں کھلا چیلنج کرتا ہوں کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہیں آصف علی زرداری کا نام دکھائیں۔ پی ٹی آئی اخلاقیات کی بات کرتی تھی، اس آدمی میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ استعفیٰ دے کر گھر چلا جائے۔ چیئرمین کے پی ٹی کا اسکینڈل سامنے آیا، علی زیدی نے کبھی ان سوالات کا جواب نہیں دیا۔
صرف سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے اسمبلی میں تقاریر کی جاتی ہیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ وہ جے آئی ٹی رپورٹس کا انتظار کررہے ہیں کیونکہ محکمہ داخلہ سندھ کی ویب سائٹ کا لنک ڈاؤن ہوگیا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نےسانحہ بلدیہ کی رپورٹ پبلک کی اور ویب سائٹ کاسرور ڈاؤن ہوگیا۔شہباز گل کا کہنا ہے کہ یہ طاقت اورحوصلہ صرف عمران خان میں ہےکہ ہر انکوائری رپورٹ کو بلاتا خیر پبلک کیاجاتاہے اور قانون کے مطابق ایکشن ہوتا ہے لیکن کبھی سرور ڈاؤن نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی کی جانب سے گذشتہ ماہ سانحہ بلدیہ، لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ اور سابق چیئرمین فشریز نثارمورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک نہ کرنے سے متعلق چیف سیکرٹری سندھ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
قبل ازیں سندھ حکومت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ فیکٹری اور نثار مورائی کی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹس پبلک کر دی ہیں۔ تینوں جے آئی ٹی رپورٹس محکمہ داخلہ سندھ کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، جےآئی ٹی رپورٹس اپ لوڈ ہوتےہی محکمہ داخلہ سندھ کی ویب سائٹ کا سرور ڈاؤن ہوگیا۔
لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جےآئی ٹی رپورٹ 36صفحات پر مشتمل ہےجس میں اہخانہ، حبیب جان، حبیب حسن، سیف علی، نور محمدسمیت درجنوں دوستوں کے نام شامل ہیں، جےآئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کےبیرون ملک فرار کے باوجود ماہانہ لاکھوں بھتہ دبئی بھیجاجاتارہا، 2008سے2013کے دوران مختلف ہتھیار خریدنے، پاکستان اور دبئی میں غیرقانونی اثاثوں کا انکشاف بھی کیا ہے۔
عزیربلوچ کی جےآئی ٹی میں اس کے16رکنی اسٹاف کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو گینگ وار میں بلاواسطہ اور براہ راست ملوث تھا، عزیربلوچ کو2006میں ٹھٹھہ کےعلاقےچوہڑجمالی سےگرفتار کیا گیا، عزیربلوچ کو7کیسزمیں چالان کیاگیا اور 10ماہ جیل سے رہا ہوگیا۔عزیربلوچ نے 10سےزائد کارندوں کو ایران ودیگرممالک بھجوانے،گینگسٹرز کو مدد دینے والےافسران کی تقرریاں کرانےکا اعتراف اور آپریشن میں اپنے استاد تاجو کو دبئی پھر افریقا منتقل کرانے کا اعتراف کیا۔
عزیربلوچ نے اسلحہ لالہ توکل اور سلیم پٹھان سےخرید کر ساتھیوں کو دینے اور ایران سےپیدائشی سرٹیفکیٹ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ لینےکا اعتراف بھی کیا، ایران سےبوگس شناختی دستاویزات بنوانےمیں خاتون عائشہ نےساتھ دیا.
عزیربلوچ نے2009کےبعداسلحہ اپنےساتھیوں کو دینے کا اعتراف کیا، عزیربلوچ کی ہدایت پرگینگ کارندے مال بردار ٹرک لوٹتےتھے اور مال بردارٹرک فروخت کرنےکےبعد15لاکھ کاحصہ دیا جاتا تھا۔
جےآئی ٹی کی رپورٹ میں عزیربلوچ پر آرمی ایکٹ کے تحت جاسوسی کامقدمہ چلانے سمیت دیگر سفارشات کی گئی ہیں، عزیربلوچ نے غیرملکیوں کےلئے جاسوسی کی، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی اس لیے نشاندہی پر برآمداسلحہ اور بارودی مواد پر نیامقدمہ درج کیاجائے،عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ 35 صفحات پر مشتمل ہے اورعزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں 198 افراد کے قتل میں ملوث ہونے کا انکشاف ہے۔