• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ کرپشن پر 10 لاکھ جرمانہ، 10 برس قید کی تجویز، فوجداری مقدمات قائم ہوں گے

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرپشن کے خاتمے کےلئےحکومت پاکستان کو جس قانون کا مسودہ منظوری کے لئے بھیجا ہے اس میں تجویز دی گئی ہے کہ کسی شخص پر کرکٹ کرپشن کا الزام ثابت ہوجائے تو اس پر ایک ملین روپے تک جرمانہ اور دس سال تک سزا دی جاسکتی ہے یا سنگین کیس کی صورت میں دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔ 

پی سی بی کی یہ خفیہ دستاویز وزیر اعظم عمران خان کو چیئرمین احسان مانی نے دی تھی جسے اب کھیلوں کی وزارت کو بھیجا گیا ہے۔ اس قانون کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے کے بعد کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ سٹے بازوں کو پر بھی فوجداری مقدمات قائم جائیں گے۔ جنگ کے پاس اس خفیہ دستاویز کی کاپی موجود ہے۔

77 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں ماضی میں پاکستان اور پاکستانی کرکٹرز کے خلاف بیرون ملک میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کی جو تحقیقات ہوئی ہیں اس کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ اس مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ کھلاڑیوں کے علاوہ امپائرز، میچ ریفریز اور گرائونڈ اسٹاف کے جو لوگ کرپشن میں ملوث ہوں گے انہیں سخت سزائیں دی جائیگی ۔ جوا اور سٹے بازی بھی غیر قانونی ہوگی۔ 

کھلاڑی جان بوجھ کر خراب کھیلنے کی کوشش میں پیسے لے گا یا کوئی فائدہ اٹھائے گا وہ بھی اس کی زد میں آجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کیوریٹر کسی ٹیم کا کھلاڑی کو فائدہ پہنچانے کے لئے پچ بنائے گا اس پر بھی اس قانون کا اطلاق ہوگا۔ 

پی سی بی نے مسودے میں حال ہی میں سری لنکا کی جانب سے کی گئی قانون سازی کا بھی حوالہ دیا ہے اور حکومت کو تجویز دی ہے کہ وزارت قانون اور بین الصوبائی رابطے کی وزارت ہم سے مشاورت کرتے ہوئے اس مسودے کا جائزہ لے۔ 

ابتدائی14صفحات پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر اور قانونی مشیر اریبہ خلیل نے ڈرافٹ کئے ہیں۔1994میں جسٹس فخر الدین جی ابراہیم رپورٹ سے لے کر عمر اکمل کو فروری کے اسکینڈل میں سزا دی گئی ہیں۔ پی سی بی کی تمام تحقیقات اور 2017کا پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ بھی مسودے میں منسلک کئے گئے ہیں۔

تازہ ترین