جمیعت علماء اسلام سندھ کے تحت کراچی میں آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ حجم سے کم پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج وفاق اور ادارے ایک صفحے پر نہیں ہیں۔ سمجھ نہیں آرہا کہ ملک کو مزید کتنا تباہ کیا جائیگا۔ ہم کووڈ 19 نہیں بلکہ ابھی کووڈ 18 میں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے درمیان شکوے شکایت موجود ہیں، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ آج سب کو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کو مسترد کیا ہے، ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ بجٹ کا حجم پچھلے سال سے بھی کم ہے، مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ووٹ قوم کی امانت ہے شفاف الیکشن ہونے چاہئیں۔
اس موقع پر سیاسی و مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اٹھارھویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں پوری رقم دی جائے۔ اداروں کی نج کاری قبول نہیں۔ شرکا نے پی آئی اے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کسی ادارے سے ملازمین کو برطرف نا کیا جائے۔
اس موقع پر جے یو آئی سندھ کے رہنما مولانا راشد سومرو نے مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے خلاف سازش کی گئی تو تمام جماعتیں مل کر احتجاج کرینگی۔
این ایف سی ایوارڈ میں کمی قبول نہیں ہوگی، وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس منعقد ہونے چاہئیں، ملکی معیشت پر ظلم ڈھالنے سے گریز کرتے ہوئے مزید قرضے نا لئے جائیں۔
ڈاکٹر نرسسز اور پیرا میڈیل اسٹاف کو سہولتیں فراہم کی جائیں، سیاسی کارکنوں کے اغوا اور قتل اور میڈیا پر قدغن کی مذمت کرتے ہیں۔