• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوڈشیڈنگ پر سیاستدانوں، صنعتکاروں اور وکلاء کے سوالات


کے الیکٹرک چھوٹے صارفین کو بھاری بل بھیجتا ہے اور بجلی ڈسٹری بیوشن کا نظام بہتر کیوں نہیں کرتا؟۔ نیپرا کی عوامی سماعت میں سیاسی رہنماؤں، صنعتکاروں اور وکلا نے کے الیکٹرک کے خلاف سوالات اٹھادیے۔

عوامی سماعت کے دوران سوال کیا گیا کہ کے الیکٹرک کے لیے گیس کی بندش سے انڈسٹری کو پہنچنے والے نقصان کا ذمے دار کون ہوگا؟

سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ الزام تراشیاں نہیں چاہتے، وفاقی حکومت آئے، مسئلے کو ہمیشہ کےلیے حل کرے۔

پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کےالیکٹرک کے معاملے پر نیپرا ذمے داری ادا کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی: اضافی گیس ملنے کے باوجود لوڈشیڈنگ کم نہ ہوسکی

جماعت اسلامی نے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کو کےالیکٹرک کے خلاف عوامی سماعت میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کیا ہے۔

دوسری جانب نیپرا کی عوامی سماعت میں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کےالیکٹرک نے بجلی لوڈشیڈنگ کی ذمے داری اٹھانے سے انکار کردیا۔

انہوں نے دوران سماعت موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی ذمے دار کے الیکٹرک نہیں۔

کے الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ 22 جون کے بعد کراچی میں لوڈشیڈنگ بڑھی، جس کے باعث لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں لوڈشیڈنگ کرنا پڑی۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو کےالیکٹرک کے پاور پلانٹس کےلیے تیل درآمد کرنے کی اجازت تاخیر سے ملی جبکہ نیشنل گرڈ سے اضافی بجلی کے لیے ہماری درخواست پر غور نہیں کیا جاتا۔

دوران سماعت چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ’کے الیکٹرک‘ کو صورتحال کی پہلے سے منصوبہ بندی کرنا چاہیے تھی۔

معاملے پر سماعت مکمل ہوگئی، جس کا فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

تازہ ترین