• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت بے بس، ڈیری فارمز کا دودھ کی قیمت میں ازخود 10روپے لیٹر اضافہ

کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر)حکومت سندھ کی بے حسی،حکومتی رٹ کی کمزوری اور پرائس میکنزم نہ ہونے پر ڈیری فارمز نے تازہ دودھ کی فی کلو قیمت میں وقتاًفوقتاً 26روپے لیٹر اضافہ کردیا،مارچ 2018 میں دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے مقرر ہوئی تھی لیکن تقریباًڈھائی سال ایک روز بھی دودھ سرکاری قیمت پر فروخت نہیں ہوا۔

جب حکومت نے 94 روپے فی لیٹر مقرر کیا تو دودھ 100 روپے فی لیٹر میں فروخت ہورہا تھا، ایک سال سو روپے لیٹر فروخت کرنے کے بعد ڈیری فارمز نے دودھ ازخود 110روپے لیٹرکردیا اور شہر میں 110 روپے فی لیٹر فروخت ہونے لگا اور اب 10 جولائی ہفتہ سے ڈیری فارمز نے دودھ کی خوردہ قیمت 120 روپے کردی ہے۔

خوردہ ریٹ 120ہوجانے پر مجموعی طور 2سال میں دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 26روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوگیا ہے۔اس سلسلے میں صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو سے حکومتی موقف معلوم کرنے کی کئی بار کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہوسکا۔اسطرح کمشنر کراچی جو ڈائر یکٹر جنرل پرائسز کا بھی عہدہ رکھتے ہیں ان سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہ ہوسکی، پیغامات بھی چھوڑے تو بھی جواب نہیں ملے۔

جبکہ صارفین کا کہنا ہے کہ پیٹرول بم کے بعد دودھ کی قیمت میں10روپے سے عوام مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا،صارفین کا کہنا تھاکہ حکومت سندھ دودھ کی قیمت میںاضافہ کرنے والے ڈیری فارمز کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

ڈیری مافیا اتنی طاقت ور ہوگئی ہے کہ وہ مرضی سے دودھ کی قیمت میں ازخود اضافہ کردیں اور حکومت ان کے سامنے بے بس ہوجائے۔ ڈیری فارمز ایسوسی ایشن کے چیئر مین حاجی اختر نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی کے باعث ڈیری سیکٹر تباہی کے کنارے پر ہےاور تمام ڈیری فارمز ڈیفالیٹر ہوچکے ہیں۔

لاک ڈائون کے باعث مذبح خانے بند ہیںاور دودھ دینے والی بھینس کی قیمت دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہےجبکہ چارہ کی قیمت بھی دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہے،ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے کمشنر کراچی کو کئی بار آگاہ کیا جبکہ قیمت نظر ثانی کے کئی خطوط لکھے لیکن کوئی جواب نہیں آیا، دودھ کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ نہ کرتے تو ڈیری سیکٹر ختم ہوجاتا۔

تازہ ترین