• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن سے افہام وتفہیم، بات وزیراعظم کی طرف سے آنی چاہئے، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال حکومت اوراپوزیشن میں اتفاق رائے کیسے ممکن ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ اپوزیشن بھی دودھ کی دھلی نہیں ہے،نوازشریف ہوں یا آصف زرداری ماضی کا بوجھ سب پر ہے،اپوزیشن سے افہام و تفہیم کی بات وزیراعظم کی طرف سے آنی چاہئے،مظہر عباس نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ افہام و تفہیم کی بات کردیتے ہیں لیکن پارٹی سطح سے یہ با ت نہیں ہوتی ہے، اپوزیشن سے افہام و تفہیم کی بات وزیراعظم کی طرف سے آنی چاہئے، پچھلے دو سال دیکھیں تو نہیں لگتا کہ حکومت اپوزیشن میں افہام تفہیم ہوسکے گی جو الزام تراشی چل رہی ہے وہی چلتی رہے گی۔ حسن نثار کا کہنا تھا کہ شفقت محمود نے کتابی بات کی ہے اس لئے موقف درست ہے، احسن اقبال کی بات میں تھوڑا جھول ہے کیونکہ ان کا ماضی بھی این آر او ہے حال بھی این آر او ہے، جاتی امراء سے ایون فیلڈ تک ان کا حال بھی این آر او ہے۔بابر ستار نے کہا کہ شفقت محمود اور احسن اقبال کی باتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے، شفقت محمود اصول کی بات کررہے ہیں احسن اقبال آج کی سیاست پر تبصرہ کررہے ہیں، ن لیگ کی سیاست میں سمجھوتے نظر آتے ہیں، عمران خان پاپولر سیاست کرتے ہیں، حقیقی سیاستدان امید اور یکجہتی کی بات کرتا ہے، عمران خان کی سیاست میں امید اور یکجہتی کی بات نہیں بلکہ نفرت، ڈر اور تقسیم نظر نہیں آتی ہے۔ارشادبھٹی کا کہنا تھا کہ شفقت محمود اور احسن اقبال نے صرف بیان برائے بیان دیا ہے، اب تک دونوں ہی یہ بیان بھول چکے ہیں، شفقت محمود بتائیں 23مہینے میں کس ایشو پر اپوزیشن کو خلوص نیت سے دعوت دی ہے، شفقت محمود کی بات دیکھیں تو کشمیر، سی پیک ، کرتارپور راہداری ، اقوام متحدہ تک کچھ بھی قومی مفاد نہیں کیونکہ اس پر حکومت اپوزیشن کا اتفاق نہیں ہوا۔

تازہ ترین