• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

’’کے الیکٹرک‘‘ کے خلاف وفاقی حکومت کی کارروائی بھی لوڈشیڈنگ ختم نہ کراسکی

کراچی کے شہری کورونا کے بعد لوڈشیڈنگ کی وجہ سےمزیدمعاشی بحران میں مبتلا ہو چکے ہیں ، پہلے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران ڈھائی ماہ کاروبار کی بندش نے معاشی بحران کو جنم دیا اورمحدود اوقات کار کیلئے کاروبار کے دوران رہی سہی کسر بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے پوری کردی۔ کے الیکٹرک کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئی ہے۔ طویل لوڈشیڈنگ نے معاشی بد حالی میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ فیکٹریوں، کارخانوں نے لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ایک ایک شفٹ کم کر دی ہے جسکی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے لوڈ شیڈنگ کی سندھ کی تقریبا تمام سیاسی ،مذہبی جماعتوں نے مذمت کی ہے تاہم کے الیکٹرک کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے عملی احتجاج کیا پی ٹی آئی کے احتجاج کو پی پی پی وزرا نے ڈرامہ قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے کس سے احتجاج کر رہے ہیں۔

تیل کمپنیوں سمیت بجلی فراہم کرنے والے ادارے وفاق کے زیر انتظام آتے ہیں پھر وفاق لوڈ شیڈنگ ختم کیوں نہیں کرتا پی ٹی آئی نے لوڈشیڈنگ کے خلاف چھ روزہ دھرنا دیا ہفتہ کو گورنر ہائوس میں اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے دھرنے میں شرکت کی جہاں خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ آج سے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کر دی گئی ، ہم کے الیکٹرک کی عوام کے مسائل حل کرنے پر بھرپور مدد کریں گے اس کے باوجود بجلی کے مسائل حل نہیں ہوئے تو قانون کی پوری طاقت کا استعمال کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ٹیک اوور کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کریں گے ، اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ آج میٹنگ میں نرمی اور گرمی بھی رہی اوور بلنگ کا معاملہ میں نیپرا کے پاس لے جاؤں گا اگر غلط ناجائز اووربلنگ کی گئی تو کے الیکٹرک اسے ریفنڈ کرے گی گورنر سے آج ملاقات میں طے ہوا ہے کہ اب غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی گورنر سندھ اور وفاقی وزیر کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کو بعض حلقے عارضی بندوبست قرار دے رہے ہیں ان حلقوں کے مطابق عارضی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنا ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ کے الیکٹرک کے خلاف عوام میں غصہ بڑھ رہا ہے۔ 

یہ اعلان کے الیکٹرک کے خلاف عوام کا غصہ کم کرنے کےلیے کیا گیا ہے ادھر جماعت اسلامی نے اوور بلنگ اورطویل لوڈشیڈنگ کے خلاف کراچی کے سو سے زیادہ مقامات پر دھرنا دیا بعدازاں کراچی کی مصروف شاہراہ شارع فیصل پر احتجاجی دھرنا دیا اور بھر پور احتجاج کیا دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافط نعیم نے کہا کہ اگر گورنرسندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسد عمر اورپی ٹی آئی کراچی کے عوام کے ساتھ مخلص ہیں تو وہ وزیر اعظم سے کہیں کہ کے الیکٹرک کے لیے ٹیرف میں جو کراچی دشمن فیصلہ کرکے حالیہ ظالمانہ اضافہ کیا گیا ہے اسے فی الفور واپس لیا جائے،کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے اسے قومی تحویل میں لیا جائے،پی ٹی آئی کا احتجاج صرف ڈرامہ تھا جو کے الیکٹرک کی سرپرستی کے لیے رچایا گیااب کے الیکٹرک کو اضافی گیس کی فراہمی کا اعلان کر کے کہا جارہا ہے کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

یہ گیس صنعتوں اورسی این جی اسٹیشنوں کو بند کرکے کے الیکٹرک کو دی جارہی ہے،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑتی رہے گی اور کے الیکٹرک کے خلاف عوامی احساسات وجذبات کی ترجمانی اور عوامی جدوجہد جاری رہے گی کے الیکٹرک خلاف کراچی میں منظم تحریک شروع ہو چکی ہے اور اسکا سہرا جماعت اسلامی کے سر ہے ادھر جمعیت علما اسلام نے کراچی میں اٹھارویں ترمیم ،این ایف سی کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا کانفرنس سے کیا حاصل کیا گیا یہ ایک سوالیہ نشان ہے کانفرنس میں اپوزیش جماعتوں کی دوسرے درجے کی قیادت نے شرکت کی شریک جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے رہنمائوں میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جس کا سیاسی قد مولانافضل الرحمن جتنا ہو اس کانفرنس کا فائدہ پی پی پی کو ہوا۔ 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الر حمان نے کہا ہے کہ اب معاملہ مائنس ون کا نہیں بلکہ گندے انڈوں کے ٹوکرے کو ہی نکالناہے ، ملک اس وقت اس حال میں ہے کہ کوئی بھی سیاسی کارکن اقتدار کو سنبھالنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ اپوزیشن کے درمیان شکوے شکایت موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی ،آج سب کو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا ،ہم کووڈ 19 نہیں بلکہ ہم تو ابھی تک کووڈ 18 کا مقابلہ کررہے ہیں۔ آج ریاست اور ریاستی ادارے ایک پیچ پر نہیں ہیں سیاسی ،مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں نے کہاہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے ،صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں رقم پوری دی جائے اداروں کی نج کاری قبول نہیں۔پی آئی اے کی صورتحال پر تشویش ہے اورکسی ادارے سے ملازمین کو برطرف نہ کیا جائے۔ 

آل پارٹیز کانفرنس میں جے یوآئی ف کےجنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری،جمعیت علماء پاکستان کے شاہ اویس نورانی صدیقی ، پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان ، نثار احمد کھوڑو، ایم کیوایم پاکستان سے عامر خان ، جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ،عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید، سندھ ترقی پسند پارٹی کے قادر مگسی ،مسلم لیگ(ن) کے سلمان احمد، مسلم لیگ (ف) کے سردار عبد الرحیم،پاک سرزمین پارٹی کے شبیر قائم خانی، قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو،نظام مصطفی پارٹی کے حاجی محمد حنیف ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے جہانزیب بلوچ ،مسلم لیگ (ق) کے طارق حسن اور دیگر نے شرکت کی۔ بعد ازاں مولانا فضل الرحمنٰ نے بلاول ہاوس میں بلاول بھٹو اور ٓاصف زرداری سے ملاقات کی اور حکومت کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر زور دیا۔ جے یو آئی کی اے پی سی پر تنقید کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ حکومت اپنی حرکتوں کے باعث گرنے کے قریب ہے لیکن مولانا فضل الرحمنٰ کے اقدامات اس کو گرنے سے بچالیتے ہیں۔ 

مولانا نے ایک ناکام اے پی سی کے ذریعہ حکومت کو پھر سہارا دے دیااس اے پی سی کے اعلامیہ پر کانفرنس میں شریک ایک جماعت نے دستخط کرنے سے انکار کردیاقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے شرکت نہیں کی جس کے لئے کہا گیا کہ ان کوکچھ گلے شکوے ہیں کسی بڑی پارٹی کے کسی قائدنے شرکت نہیں کی اعلامیہ میں مذمتی بیانات کے سوا حکومت کے خلاف کسی ٹھوس لائحہ عمل کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا جس سے حزب اختلاف میں انتشار کا اظہار ہوا جو لڑکھراتی حکومت کو مضبوط کرنے کا باعث بن گیا۔

تازہ ترین
تازہ ترین