کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کی حکمت عملی نے پرویز مشرف کو ایوان صدر سے نکال باہر کیا ۔ سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی غصے میں کہتے ہیں کہ آئین کا آرٹیکل 6 ختم کر دیا جائے ، یہ آرٹیکل 6 پیپلز پارٹی کا تیر ہے ، جو اس وقت چلتا ہے ، جب آئین کو مسخ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اگر وفاقی حکومت مشرف کو نہ بھیجتی تو وہ پہلا شکار ہوتے،وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ʼʼ یوم دستور ʼʼ کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد پر خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب سے زیادہ اہمیت آئین کی ہوتی ہے ۔ آئین نہیں ہے تو ملک نہیں ہے ۔ 1973 ء کے آئین سے پہلے دو آئین بنے تھے لیکن وہ دو دو سال بھی نہیں چل سکے ۔ یہ 1973 ء کے آئین اور شہید بھٹو کا کرشمہ ہے کہ یہ آئین اس وقت بھی دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں سمیت سب کو قابل قبول تھا اور آج بھی سب کو قابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1973 ء کا دستور آسانی سے نہیں بنا تھا ۔ یہ آئین اس وقت بنا تھا ، جب آدھا پاکستان چلا گیا تھا ۔ شہید بھٹو نے کہا تھا کہ ٹکڑے جمع کرکے پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو نے حکومت سنبھالتے ہی یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ وہ مارشل لاء نہیں چاہتے ہیں اور آئین کے تحت ملک کو چلانا چاہتے ہیں ۔ اس لیے انہوں نے تھوڑی مدت کے لیے 1972 کا عبوری آئین بھی دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آئین بنانے کے لیے جو 29 رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی ، میں اس کا رکن تھا ۔ میں بھی 1973 ء کے آئین پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین بھارت سے بہتر ہے ۔ اس میں اختیارات نچلی سطح پر صوبوں کو تقسیم کیے گئے ہیں ۔ یہ آئین اسلامی بھی ہے اور جمہوری بھی ۔ وفاقی بھی ہے اور پارلیمانی بھی ۔ ایسا آئین بہت کم ملکوں میں ہے ۔ ہم نے بھارت یا کسی دوسرے ملک کی تقلید نہیں کی تھی ۔ یہ پاکستان کے معروضی حالات کے مطابق شہید بھٹو کا تصور تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کی قومی اسمبلی کے 135 ارکان میں سے 85 ارکان ہمارے تھے ۔ 10 مزید ارکان بھی ہماری حمایت کرتے تھے ۔ اسمبلی میں ہماری اکثریت تھی ۔ اپوزیشن کو کسی مرحلے پر اعتراض ہوا تو شہید بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو منا کر لایا جائے ۔ اکثریت کے باوجود ہم اپوزیشن کے بغیر آئین منظور نہیں کریں گے کیونکہ یہ صرف پیپلز پارٹی کا نہیں بلکہ یہ پاکستان کے عوام کا آئین ہے ۔ مرحوم غوث بخش بزنجو اپوزیشن ارکان کو مناکر لے آئے تھے ۔ شہید بھٹو کا یہ جمہوری رویہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 1973 ء کے آئین میں صوبائی خود مختاری دی گئی تھی لیکن بعد ازاں آصف علی زرداری نے 18 ویں ترمیم کے ذریعہ اس خود مختاری میں اضافہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2008 میں لوگوں نے ہم پر یہ الزام لگایا کہ ہمارے وزیروں نے فوجی آمر پرویز مشرف سے حلف کیوں لیا ۔ یہ آصف علی زرداری کی حکمت عملی تھی کہ انہوں نے پرویز مشرف کو نکالا ۔ آصف علی زرداری کہتے تھے کہ اسمبلیاں اور حکومت قائم ہو جائے تو پرویز مشرف 6 مہینے بھی نہیں رہے گا ۔ آصف علی زرداری کی اس حکمت عملی نے پرویز مشرف کو نکال باہر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 1973 ء کے آئین میں بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے ۔