• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمیمہ بیگم کے وکیل اخونجی کی جانب سے عدالتی رولنگ کا خیرمقدم

لندن(مرتضیٰ علی شاہ) برٹش بنگلہ دیشی لڑکی اور داعش کی دلہن شمیمہ بانو کے وکیل تسنیم اخونجی نے کورٹ آف اپیل کی اس رولنگ کا خیرمقدم کیا ہے, جس میں کہا گیا تھا کہ نیشنل سیکورٹی سروس انصاف اور شفافیت سے بالا تر نہیں ہو سکتی اور ایسٹ لندن کی رہائشی لڑکی, جس نے داعش میں شمولیت کے لئے شام کا سفر کیا تھا, اسے وطن واپس آکر برطانوی شہریت سے محروم کئے جانے کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کی اجازت ملنی چاہئے۔ کورٹ آف اپیل میں تین سینئر ججز نے اپنی رولنگ میں کہا تھا کہ ا س کی اپیل کی منصفانہ اور موثر سماعت کے لئے واحد راستہ یہ ہے کہ اسے برطانیہ واپس آنے کی اجازت دی جائے، شمیمہ بیگم کی فیملی جانب سے یہ اپیل ان کے وکیل تسنیم اخونجی نے دائر کی ہے، جن کے والدین بنگلہ دیش اور پاکستانی پس منظر کے حامل ہیں۔ بنچ میں لارڈ جسٹس فلاکس کے ہمراہ شامل لیڈی جسٹس کنگ اور لارڈ جسٹس سنگھ نے قرار دیا کہ اس کیس کے حقائق پر شفافیت اور انصاف ہونا چاہئے، جس پر قومی سلامتی کی تشویش غالب آگئی ہے، اس وجہ سے اسے اپیل کی سماعت کیلئے واپس آنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ ججز اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کی برطانیہ واپسی پر قومی سلامتی کو تشویش لاحق ہونے کے بارے میں مسئلہ سے نمٹا جا سکتا ہے۔ کورٹ آف اپیل کی رولنگ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر سیکورٹی سروسز اور ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوشن یہ سمجھتے ہیں کہ شمیمہ بیگم کے دہشتگردی کے جرم میں شواہد اور عوامی مفادات کے ٹیسٹ اس کے خلاف عدالتی کارروائی کی اجازت دیتے ہیں تو برطانیہ واپسی پر اسے گرفتار کر کے چارج عائد کیا جا ئے اور اسے زیر التوا سماعت کیلئے ریمانڈ پر حراست میں دیا جا سکتا ہے۔ جنگ اور جیو کو دیئے گئے ایک ایکسکلوسو انٹرویو میں وکیل تسنیم اخونجی نے جوکہ کرمنل ڈیفنس اور ٹیرارزم لا پر ملکہ رکھتے ہیں، کہا کہ رولنگ ان بنیادی امور کا احاطہ کرتی ہے اور زیریں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی توجہ اس حقیقت پر مرکوز رکھے کہ انصاف اور شفافیت کسی بھی قانونی نظام میں نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ اخونجی نے کہا کہ کورٹ آف اپیل نے اپنی رولنگ میں زیریں عدالتوں کے بارے میں تنقید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالت کی جانب سے زیریں عدالتوں کو یہ یاددہانی قابل افسوس ہے کہ انصاف اور شفافیت کسی بھی نظام انصاف کے بنیادی اصول ہوتے ہیں مگر اس کیس میں یہ یاد دہانی ضروری تھی۔
تازہ ترین