کراچی (ٹی وی رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) وہی ایک ہے جسے نوازشریف کی تائید حاصل ہے، نئے انتخابات کے علاوہ قومی حکومت میں کون آئے گا؟ کہاں سے آئے گا؟ سمیت دیگر آپشن غیر حقیقی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے پراجیکٹ کے حوالے سے ابتدائی کام پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کیا اور اب تحریک انصاف کی حکومت اس پر تختیاں آویزاں کر رہی ہے،بجٹ 50 فیصد کم کردیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’جیو پارلیمنٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ دیا مربھاشا پرا جیکٹ کو2018میں شروع ہو جانا چاہیے تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہوں نے بحیثیت پلا ننگ منسٹر 2017میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چین کی ایک کمپنی پاکستان کی ایک کمپنی کے ساتھ مل کر2018 میں اس پر کام شروع کر ے گی ، جس کے لیے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایک فائنانسنگ پلان بھی منظور کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کی حکومت نے اس منصوبہ پر ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے رکھا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے ساڑھے 5سو ارب روپے رکھا ہے ۔احسن اقبال نے موجودہ حکومت پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے دو سال کی تاخیر کے ساتھ اس منصوبہ کابجٹ بھی 50 فیصد کم کر دیا ہے ۔
سابق وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ ایک قومی منصو بہ ہے جسے وہ ما ضی میں ایٹمی پروگرام جتنا اہم قرار دے چکے ہیں کہا کہ موجودہ حکومت کی بد انتظامی کی وجہ سے یہ منصوبہ ایک اور نیلم جہلم بن سکتا ہے جو پاکستان کی معیشت کے لیے تباہی ہو سکتا ہے ۔
احسن اقبال نے چیئر مین واپڈا کے بیان کہ اس ڈیم کی لاگت 480 ارب روپے ہے ، شبہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپریل2018 میں جب اس منصوبہ کی منظوری دی گئی تھی ، ڈالر کی قیمت 105 سے110 روپے تھی جبکہ اب ڈالر160روپے کا ہے۔اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ اس منصوبہ کی لاگت 480 ارب روپے ہی ہے ، اس میں چیئرمین واپڈا کے مطابق 234 ارب روپے ہمیں PSDP سے اگلے سا ڑھے 8سا ل میں ملیں گے ۔
احسن اقبال نے کہا کہ اگر ہم اس پر غور کریں تو یہ تقریباً28ارب روپیہ سالانہ ہے جو حکومت کو وفاقی ترقیاتی بجٹ سے وا پڈا کو دینا پڑے گاجبکہ اس سال PSDP میں صرف 16ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔اس سے معلوم ہو تا ہے کہ آپ نے12ارب روپے کا خسارہ پہلے سال ہی رکھ لیا ۔
سابق وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس بڑے منصوبے کی سرمایہ کاری کی فنانشل کلوزنگ نہیں کی، جو ایک سوالیہ نشان ہے۔تاہم سابق رہنما نے اس منصوبہ کی کامیابی کے لیے دل سے دعا کا اظہار کیا ۔
اس منصوبہ کی تکمیل کے لیے سابقہ حکومت کی کی گئی کوششوں پر ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ان کے دور میں معیشت5.8فیصد کے سا تھ آ گے بڑھ رہی تھی ، ساتھ ہی ورلڈ بینک کی پیشگوئی تھی کہ ہماری معیشت6فیصد سے بڑھے گی جبکہ موجودہ حکومت کی معیشت کی شرح منفی ہے ۔