ماہر قانون اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں کسی کو ضمانت کا اختیار ہی نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے اشتر اوصاف نے سپریم کورٹ کے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت سے متعلق تفصیلی فیصلے پر اظہار خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایسا قانون ہے کہ اس کے لیے سیاہ حروف بھی کم ہیں۔
ماہر قانون نے یہ بھی کہا کہ اس سے پہلے بھی ایسے فیصلے آئے ہیں جو نیب کے خلاف چارج شیٹ ہیں۔
اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب ادارے کو باعزت طریقے سے چلانا چاہ رہے ہیں، لیکن وہ چل نہیں رہا ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ نیب نے قانون کی دھجیاں بکھیر کررکھ دیں، قانون کی کھلے عام خلاف ورزی کی گئی۔
عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ قانون اور آئین کا جائزہ لینے کے باوجود یہ راز میں ہے کہ یہ مقدمہ کیسے بنایا گیا۔
پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں گرفتار خواجہ سعدی رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت کا یہ فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا جو 87 صفحات پر مشتمل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ ضمانت کا مقصد ملزم کی ٹرائل میں حاضری کو یقینی بنانا ہے، مقصد سزا دینا، جیل بھیجنا یا آزادی سے محروم کرنا نہیں ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تمام مہذب معاشروں میں مجرم قرار دینے کے بعد ہی سزا شروع ہوتی ہے، جب تک ٹرائل کے بعد سزا نا سنادی جائے ملزم بے گناہ تصور ہوتا ہے، ٹرائل سے پہلے یا ٹرائل کے دوران سزا اذیت کا باعث ہے۔