اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ساہیوال اور پیراں غائب ریفرنس میں راجہ پرویز اشرف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا گیا ہے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ساہیوال اور پیراں غائب ریفرنس میں راجہ پرویز اشرف کی بریت کے خلاف نیب کی اپیل پر جسٹس عامر فاروق, جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے سماعت کی، اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے راجہ پرویز اشرف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب اپیل پر سماعت کے دوران نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت نے راجہ پرویز اشرف کو نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بری کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا راجہ پرویز اشرف کو ترمیمی آرڈیننس غیر مؤثر ہونے کے بعد بری کیا گیا تھا؟
جس پر نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے نیب ترمیمی آرڈیننس غیر موثر ہوچکا تھا، آرڈیننس کی میعاد ختم ہونے کے بعد ملزمان کو فائدہ نہیں دیا جاسکتا۔
نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت نے پیراں غائب اور ساہیوال ریفرنس میں راجہ پرویز اشرف کو بری کیا، احتساب عدالت نے کہا تھا کہ مالی فوائد کے شواہد نہیں لہٰذا ترمیمی آرڈیننس کے تحت بری کیا جاتا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عدالت نے آئین کے آرٹیکل 264 کی غلط تشریح کرتے ہوئے بریت کا فیصلہ کیا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نیب اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی۔