کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سنیئر قانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ مشرف دور کی طرح نیب کو سیاسی طور پر استعمال کیا جارہا ہے،ماہرقانون رشید رضوی نے کہا کہ نیب ٹارگٹڈ لوگوں کوگرفتار کرتاہے،وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں اداروں کوٹھیک کرنے کی کوشش کرنی چاہئے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ عیدالاضحیٰ کے چاند پر ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔سینئر قانون دان حامد خان نے کہا کہ نیب کا قانون جس طرح استعمال کیاجارہا ہے افسوسناک ہے، مشرف دور کی طرح ابھی بھی نیب کو سیاسی طور پر استعمال کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ کا سعد رفیق کیس میں فیصلہ گراؤنڈ بریکنگ ہے، بہت سے لوگ بغیر کسی وجہ کے کئی کئی مہینوں سے پابند سلاسل ہیں، سپریم کورٹ نے اس فیصلے سے ان لوگوں کیلئے راستہ کھولا ہے، نیب نے کسی شخص سے تحقیقات کرلی ہے تو پھر اسے حراست میں رکھنا انسانی حقوق کیخلاف ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ انسانی آزادیوں اور بنیادی حقوق کیلئے بڑا قدم ہے، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آئندہ ہائیکورٹس کو بھی فالو کرنا پڑے گا۔حامد خان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال نے بہت مایوس کیا ہے، ان سے متعلق میری پہلے بھی اچھی رائے نہیں تھی، جاوید اقبال نے ججز بحالی تحریک میں مشرف کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا، جاوید اقبال کا ٹریک ریکارڈ دیکھیں تو وہ چیئرمین نیب کیلئے موزوں نہیں تھے، جاوید اقبال ایبٹ آباد کمیشن کے بھی سربراہ تھے جس کی رپورٹ آج تک شائع نہیں ہوسکی، جاوید اقبال نے ابھی تک ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ نہیں کیا، بطور چیئرمین نیب بھی جاوید اقبال کا ریکارڈاچھا نہیں ہے، جاوید اقبال کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مستعفی ہوجانا چاہئے۔ ماہر قانون جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ پچھلے تین چار سالوں میں نیب کا گراف بہت گرا ہے، نیب کی ساکھ اور طریقہ کار میں شفافیت پر بڑے سوال کھڑے ہوگئے ہیں، نیب سب کو نہیں ٹارگٹڈ لوگوں کو گرفتار کرتاہے اور کئی سال ریفرنس نہیں دائر کرتا ہے، چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خود مستعفی ہوجانا چاہئے تھا، پی ٹی آئی حکومت اینٹی کرپشن باڈی کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، پی ٹی آئی کے دور میں نیب کا گراف جتنا گرا ماضی میں کبھی نہیں گرا ہوگا۔ رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ نیب قانون اور ادارے میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، حکومت کو چیئرمین نیب اور بورڈ آف ڈائریکٹرز پر مستعفی ہونے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہئے، نیب کی موجودہ آرگنائزیشن بہت ڈھیٹ ہے اس فیصلے سے کچھ نہیں سیکھے گی ، انہیں ہٹا کر نیب میں نئے لوگوں کو لانے کی ضرورت ہے۔