• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی، حکومت نے کلبھوشن کو این آر او دیا، بلاول بھٹو، ذمہ دار ن لیگ ہے، شیریں مزاری

قومی اسمبلی، حکومت نے کلبھوشن کو این آر او دیا، بلاول بھٹو


اسلام آباد(نمائندہ جنگ)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے حکومت پر بھارتی جاسوس کلبھوشن اور کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کو این آر او دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان کہتے رہے میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا مگر جتنے این آر او عمران خان نے دیئے تاریخ میں کسی وزیر اعظم نے نہیں دئیے‘ جہانگیر ترین، بی آر ٹی ، مالم جبہ، بلین ٹری، چینی چوری پر این آراو دیا جارہا ہے‘ ہر چیز پر این آر او دیا جارہا ہے۔

مسلم لیگ (ن)کے خواجہ آصف نے کہا کہ قانون سازی کرکے کلبھوشن کو کیوں رعایت دی جا رہی ہے؟ آج کون مودی کا یار ہے ؟جبکہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ ن لیگ نے معاملے پرعالمی عدالت انصاف جا کر مصیبت ہمارے سر ڈال دی‘کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے تھا ‘ن لیگ والے بتائیں وہ کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کیوں گئے ‘ ن لیگ نے کیوں عالمی عدالت انصاف کادائرہ اختیار تسلیم کیا تھا؟ ۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔مسلم لیگ ن کے ایم این اے چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ ملک میں میڈیا کی یہ صورتحال ہےکہ غیر اعلانیہ پابندیاں ہیں ۔ صحافی آئے روز واک آئوٹ کرتے ہیں ۔ 

حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ نے ٹی وی چینلز کوبند کرنا شروع کردیا ہےجس سے لوگ بیروزگار ہو رہے ہیں ۔ میر شکیل الر حمنٰ کو جیل بھیج د یا گیا ہے۔ ان کے چینل کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہیں۔ حکومت جب چاہتی ہے کسی چینل کو بند کردیتی ہے ۔ یہ فیصلہ لوگوں کو کرنے دیں کہ کونسا چینل درست ہے یا نہیں ۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ قانون سازی کرکے کلبھوشن کو کیوں رعایت دی جا رہی ہے؟ ۔

کشمیر مقتل بنا ہوا ہے اور ہم کبھی تجارت کھول رہے ہیں تو کبھی کلبھوشن پر آرڈیننس نکالتے ہیں۔ انہوں نے سوال اُٹھائے کہ آج کون مودی کا یار ہے؟ وزیراعظم بتائیں کہ کیوں پاکستانی غیرت کا سودا کر رہے ہیں؟ پاکستان کی عزت کیوں بیچ رہے ہیں؟ ۔ 

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاہے کہ کلبھوشن کے کیس میں عالمی عدالت انصاف جانا غلطی تھی،ن لیگ والے بتائیں وہ کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کیوں گئے ‘ ن لیگ نے کیوں عالمی عدالت انصاف کادائرہ اختیار تسلیم کیا تھا؟ 

شیریں مزاری کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شراباکیا،وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہاکہ کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کارکو تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے تھا ، انھوں نے ہمارے سر پر مصیبت ڈال دی۔ آئی سی جے میں کوئی ایک ملک حصہ نہیں لیتا تو کیس نہیں سنا جاتا، ماضی کی حکومت کی کوتاہی سے آئی سی جے کے فیصلے پھنس گئے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر کلبھوشن اور کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کو این آر او دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین این آر بھارتی جاسوس کلبھوشن کو دیا گیا۔

سینیٹ میں کلبھوشن کو ریلیف دینے کا معاملہ اٹھا تو جمعرات کوآرڈیننس جاری کیا گیا، آج حکومت عالمی عدالت کو نہیں مان رہی، حکومت کلبھوشن کو این آر او دینے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کلبھوشن کو این آر او دیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ احسان اللہ احسان کس کی قید میں تھا کیسے گرفتار ہوا اسے دوبارہ پکڑنے کیلئے کیا کیا جا رہا ہے، احسان اللہ احسان کو بھی این آر او دیا گیا اور اس کی رہائی کا جواب بھی آج تک ایوان میں نہیں دیا گیا۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے کسی بیان میں بھی دہشت گردوں کی مخالفت تک نہیں کی۔ وزیراعظم کے خلاف پریس کانفرنس یا تقریر کرو تو احسان اللہ احسان سے دھمکی آتی ہے، احسان اللہ احسان نے ہماری جماعت کے ساتھ کیا کیا اس کا جواب نا دیں مگر اے پی ایس کے بچوں کا جواب تو دینا پڑے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہاؤس کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا، راتوں رات آرڈیننس جاری کردیا، ہمارے احتجاج پر اب معاملہ یہاں لایا گیا ہے، اگر آپ آئی سی جے کے قانون کو نہیں مانتے تو پاکستان کے قانون سے این آر او نہ دیں۔

بعد ازاں بلاول بھٹو نے کورم کی نشاندہی کردی ، اپوزیشن ارکان غدار ہے غدار ہے مودی تیرا یار ہے کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے نکل گئے‘ اس موقع پر حکومتی ارکان نے بھی جوابی نعرے لگائے۔ قومی اسمبلی میں صدر نشیں امجد علی خان نے کورم کی نشاندہی کرنے والے رکن کو ایوان میں بلانے کا حکومتی مطالبہ مسترد کر دیا۔ 

جمعرات کو قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی کرنے کے بعد ایوان سے جانے پر وفاقی وزیرمراد سعید نے صدر نشیں سے بلاول بھٹو زرداری کو ایوان میں بلانے کا مطالبہ کیا۔ حکومتی اراکین نے بھی مراد سعید کی تائید کی۔ صدر نشیں نے رولز پڑھنے کی ہدایت کی۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے اسمبلی رولز کی متعلقہ شق پڑھ کر سنائی۔ 

رولز کے مطابق کورم کی نشاندہی کرنے والے رکن کا ایوان میں موجود ہونا ضروری نہیں۔ پارلیمانی پریکٹس ہے کہ کورم کی نشاندہی کرنے والا ممبر ایوان میں موجود رہتا ہے۔ پینل آف چیئر کے رکن امجد علی خان نے بلاول بھٹو زرداری کو بلانے کے بجائے کورم کی تکمیل تک اجلاس ملتوی کر دیا۔

تازہ ترین