ویسے تو پاکستان میں یورپی ممالک کے بہت سے سرمایہ کار اپنا اپنا سرمایہ لگائے بیٹھے ہیں اور وہ کسی حد تک اپنی سرمایہ کاری سے مطمین بھی ہیں کیونکہ پاکستان اس وقت بزنس کے اعتبار سے بہترین ملک قرار دیا گیاہے ۔ پاکستان ریڈار سسٹم ، سولر سسٹم ، پن بجلی ، ریلوے ، اور سیکٹرز میں بہت سے یورپی ممالک کی اپنی سرمایہ کاری ہے، لیکن اس وقت اسپین اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم بہت تسلی بخش ہے اور یہ حجم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے ۔کورونا وائرس کی وجہ سے ساری دنیا ہی لاک ڈاؤن کا شکار ہو گئی تھی، جس سے مختلف شعبوں میں کام رک گیا اور لوگ اپنی زندگی بچانے کی سوچ میں گم ہو گئے تھے ، لیکن اب آہستہ آہستہ زندگی کی رونقیں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کا دنیا بھر کے لئے فلائٹ آپریشن بھی منسوخ ہوا ،جس کا برا اثر ضرور پڑا اور پاکستانی بزنس سیکٹر بہت متاثر ہوا۔ 17مارچ کو اگر فلائٹ آپریشن منسوخ نہ ہوتا تو 19سے 23مارچ تک اسپین کے سب سے بڑے ٹریڈ مارک ’’ جی ایم ‘‘ کا وفد سرمایہ کاری کرنے کے لئے پاکستان آنے کا پروگرام فائنل کر چکا تھا لیکن اب وہ پروگرام تھوڑا تاخیر سے ہو رہا ہے ۔ اس حوالے سے اسپین میں مقیم پاکستانی بزنس سیکٹر کے وفد کی قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری سے ملاقات بھی ہوئی ،جس میںپاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور مقامی ہسپانوی کمیونٹی کو وطن عزیز میں سرمایہ کاری پر قائل کرنے کا عزم کیا گیا۔
پاکستانی بزنس سیکٹر کے پلیٹ فارم سے چوہدری پرویز تریڑوانوالہ عجوہ بزنس گروپ ، چوہدری احمد خان تریڑوانوالہ ، چوہدری امتیاز آکیہ ،حافظ عبدالرزاق صادق اُمیدوار ایم پی اے سوشلسٹ پارٹی اسپین نے قونصل جنرل بارسلونا سے ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن اور دُنیا بھر میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے بعد اب حالات معمول کی طرف تیزی سے گامزن ہیں ، اس حوالے سے دوسرے ممالک سمیت پاکستان میں سرمایہ کاری کے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے ، وفد کا کہنا تھا کہ ہم نے ہسپانوی سرمایہ کاروں کو پاکستان بھیجا ہے اور بہت سے پراجیکٹس میں اُن کے ساتھ شراکت داری کی ہے ، اسی طرح اب مزید ہسپانوی سرمایہ کار پاکستان جانے پر مائل ہیں جو موجودہ حالات معمول پر آتے ہی پاکستان جا کر سرمایہ کاری کریں گے۔
وفد میں شامل چوہدری امتیاز آکیہ نے کہا کہ اسپین کے سب سے بڑے بزنس گروپ جی ایم کا وفد بھی پاکستان جا رہا ہے جو وہاں پاکستان کے بڑے شہروں میں اپنے اسٹورز بنائے گا جس کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور وہ ہسپانوی وفد وزیر اعظم پاکستان اور گورنر پنجاب سے بھی ملاقات کرے گا جس کے لئے وقت لے لیا گیا ہے ۔چوہدری پرویز نے قونصل جنرل بارسلونا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پاکستان اور اسپین گورنمنٹ کے ثقافتی اور اقتصادی تعلقات میں بہتری کے لئے ایک پل کا کردار ادا کیا ہے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی کے بچے یہاں پڑھ کر مختلف اداروں تک پہنچ گئے ہیں جو ہمارے مستقبل کی تابناکی کے لئے خوش آئند ہے ۔
حافظ عبدالرزاق صادق کا کہنا تھا کہ اسپین میں سوشلسٹ پارٹی کی حکومت ہے اور یہ پارٹی پاکستانیوں اور دوسرے غیر ملکیوں کے حق میں بہت بہتر کام کر رہی ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ اولین ترجیح ہے ۔ قونصل جنرل بارسلونا نے وفد کو قونصلیٹ آفس کے مختلف حصوں کا وزٹ کرایا اور انہیں تمام عملے اور اُن کی ذمہ داریوں کے حوالے سے تفصیل سے بتایا۔دورے کے دوران قونصل جنرل بارسلونا نے روزنامہ جنگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی نے کورونا لاک ڈاؤن میں جس طرح مقامی قوانین کا احترام کیا اور یہاں وفات پا جانے والوں کی میتوں کو پاکستان پہنچانے میں قونصلیٹ کے ساتھ جو تعاون کیا وہ تعریف کے قابل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارسلونا کا قونصل خانہ وہ واحد ادارہ ہے جو کورونا لاک ڈاؤن اور ایمرجنسی میں بھی پاکستانیوں کی خدمت کے لئے کھلا رہا، پاکستانی بزنس کمیونٹی یہاں راشن پہنچا دیتی تھی جو ضرورت مندوں تک پہنچا دیا جاتا تھا ، انہوں نے کہا کہ ہسپانوی بزنس سیکٹر بہت سے مزید شعبوں میں بھی پاکستان جا کر سرمایہ کاری کی خواہش رکھتا ہے ، انہوں نے کہا کہ قونصلیٹ جنرل آف پاکستان بارسلونا میں مقامی کمیونٹی کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے فوائد کے حوالے سے بھی بریفنگ دی جاتی ہے اور انہیں پاکستان کے وزٹ کے لئے ویزےکے معاملات پر معلومات بھی فراہم کی جاتی ہیں ۔