اسلام آباد (صالح ظافر‘ٹی وی رپورٹ )مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاورسابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاہے کہ حکومت نے نیب قانون میں ترمیم کیلئے ہمیں کوئی مسودہ نہیں دیا‘ حکومت وزیراعظم اور وزراء کو بچانے کیلئے بل میں تحفظ دینا چاہتی ہے جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مطابق حکومت نے چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکوٹر کے عہدوں کی مدت میں توسیع کی تجویز واپس لے لی ہے۔
اتوارکو جیونیوزکے پروگرام نیاپاکستان میں میزبان شہزاداقبال سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہاکہ حکومت نے نیب قانون میں ترمیم کیلئے ہمیں کوئی مسودہ نہیں دیا، حکومت کی طرف سے وہی نیب آرڈیننس سامنے آتا ہے جو دسمبر میں ختم ہوگیا تھا‘ حکومت اگر اسی آرڈیننس کو ترمیم بنانا چاہتی ہے تو ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت وزیراعظم اور وزراء کو بچانے کیلئے بل میں تحفظ دینا چاہتی ہے‘ نیب قانون کو ٹھیک کرنا ہے تو سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز بہت واضح ہیں، سپریم کورٹ و ہائیکورٹس کے ججوں نے نیب کی خامیوں اور کمزوریوں کو اجاگر کیا ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کی اجازت دینا قانون کو مزید خراب کرے گا، اپوزیشن چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کی مدت میں توسیع کی بات پر ساتھ نہیں دے گی۔
دریں اثناءحکومت نے چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکوٹر کے عہدوں کی مدت میں توسیع کی تجویز واپس لے لی ہے۔ یہ وہ تجویز تھی جس پر حکومت اپنی 24؍ رکنی پارلیمانی کمیٹی میں غور کر رہی تھی۔ کمیٹی کے چیئرمین وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہیں۔ کمیٹی 9؍ قوانین کے مسودوں پر غور کرے گی جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ایف اے ٹی ایف سے ہے۔
کمیٹی کے اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے حکومت کو مطلع کر دیا ہے کہ عہدے کی ایک معیاد مکمل کرنے والے چیئرمین نیب کے دوبارہ تقرر کے متعلق کسی تجویز پر بحث ہوگی اور نہ ہی ایسی تجویز پر غور کیا جائے گا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ حکومت نے نیب کے متعلق اپنی تجاویز میں مذکورہ تجویز واپس لے لی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس آج پیر کو ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی لیکن ایسا کوئی قانون منظور ہونے نہیں دیا جائے گا جو بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہو۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کے کیس میں نیب کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اپوزیشن کھلے دل سے حکومت کے ساتھ بات چیت کرے گی تاکہ قومی مفاد میں قانون سازی ہو سکے۔ ایک سوال کے جواب میں شاہد عباسی نے کہا کہ کوئی بھی معاہدہ جلد بازی میں نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ پورا کام مکمل ہونے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے ہر مسودے کا بغور اور باریکی سے جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی اگست سے پہلے مکمل کر لیں گے اور غیر ضروری تاخیر سے بچنا حکومت کا کام ہے۔