اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے، عدالت مداخلت نہیں کرے گی، متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پرائیویٹ اسکولز مالکان کی بند تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست پر سماعت کی ۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے چند ماہ سے بند ہیں، اسکولز مالکان کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔
پرائیویٹ اسکولز مالکان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہم نے پیرا اتھارٹی کو درخواست دی مگر اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے، عدالت مداخلت نہیں کرے گی، منتخب حکومت عوام کو جوابدہ ہے، حالات دیکھ کر وہی فیصلہ کرے گی۔
اس موقع پر عدالت میں درخواست گزار کے وکیل سےسوال کیا گیا کہ آپ کی نمائندہ باڈی کون ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ انفرادی طور پرنہیں بلکہ ایسوسی ایشن کے ذریعے متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کریں،یہ نہیں ہوسکتا کہ حکومت اس معاملے پر توجہ نہ دے رہی ہو۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ صرف اسکولز مالکان کا ہی نہیں بلکہ بچوں کا بھی حرج ہو رہا ہے، یہ کہنا کہ درست نہیں ہے کہ یہ معاملہ حکومت کے مدنظر نہیں ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد انہیں متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔