پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ہم تو دو سال پہلے پڑوسی ممالک خریدنے کی باتیں کرتے تھے، اربوں ڈالر واپس لانےکے دعوے کرنے والے اب اثاثے بیچ کیوں رہے ہیں؟
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے عبد القادر پٹیل نے کہا کہ کیا صدر، وزیراعظم اور اسد عمر نے نہیں کہا تھا اسٹیل مل ہم چلائیں گے، انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کے ساتھ سندھ کی 12 ہزار ایکڑ زمین بھی ہے، کورونا میں چھابڑی والے کا خیال رکھنے کا کہا دوسری طرف اسٹیل مل کے لوگ نکال دئیے، لاکھوں لوگ ملک میں بے روز گار ہوگئے ہیں۔ ایک وزیر نےبیان دے کر پی آئی اے کا بیڑا غرق کردیا۔
انھوں نے کہا کہ معاون خصوصی برائے سیاحت کی جو شہرت ہے، روزویلٹ سے لےکر پوری سیاحت کو خطرہ ہے۔ عبد القادرپٹیل کا کہنا تھا کہ کراچی میں دس سال کی ریکارڈ بارش ہوئی، تحریک انصاف کے کراچی سے 14 ایم این ایز ہیں، تحریک انصاف کے کراچی کے ایم این ایز کو 15،15کروڑ روپے بھی دیے گئے، ایم کیو ایم کے اتحادی ایم این ایز کو بھی فنڈز دیے گئے۔ کیا ان ایم این ایز نے اپنے حلقوں میں سیوریج پر یہ پیسے لگائے؟
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بلاول بھٹو کے بارش کے پانی کی بات پر مذاق اڑایا گیا، آپ نے رات کو آکسیجن نکال دی، جرمنی، جاپان کو ملادیا، پام آئل منہگا ہونے کو بجلی مہنگی ہونےکی وجہ بتادی۔ کے الیکٹرک کی نااہلی کی وجہ سے لوگ اب بھی کرنٹ لگنے سے مر رہے ہیں، پورا ملک ہی ایک ساتھ پرائیویٹائز کر دیں۔
عبد القادر پٹیل نے کہا کہ ملک کو دو سال میں اس نہج پر پہنچا دیا ہے، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، عبد القادر پٹیل پر ذو معنی گفتگو کرنے پہ برہم ہوگئے۔
عبد القادر پٹیل نے کہا کہ ارکان کو کہیں پیٹھ نہ کیا کریں، ڈپٹی اسپیکر نے اس پر کہا کہ آپ ایسی باتیں نہ کریں آپ کی پیٹھ بھی کسی کی طرف ہے۔
جس پر قادر پٹیل نے کہا کہ آپ تو پتہ نہیں کیوں برہم ہو گئے میں نے تو رولز کا حوالہ دیا، رولز میں ہے چئیر کی طرف پیٹھ نہیں ہونی چاہیے، ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ یہ باتیں چھوڑیں اپنی تقریر کریں۔