• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماشاء اللہ، شہباز خاندان میں سلمان شہباز امیر ترین، نیب ذرائع کے مطابق 16کمپنیوں میں 2ارب 56لاکھ 22ہزار شیئرز، 8کمپنیوں میں 51کروڑ 15لاکھ 97ہزار کی سرمایہ کاری کر رکھی، چنیوٹ، تحصیل بھوانہ میں 209کنال زرعی زمین، پاکستان میں 10بینک اکاؤنٹس جبکہ لندن میں ایک، ماشاء اللہ، نیب ذرائع، شہباز خاندان کی ٹی ٹیاں، منی لانڈرنگ، 4غیرملکیوں کے نام بھی آگئے۔

غیر ملکیوں نے4کروڑ 31لاکھ 36ہزار 541روپے بھجوائے، مسٹر مبارک، موسیٰ شمع السودیس، عبدالمناف کنزائی اور محمد اویس عرب نے رقمیں بھجیں، 10فروری 2014، مسٹر مبارک نے سلمان شہباز کو 89لاکھ 63ہزار 585روپے بھجوائے،18جولائی 2012، موسیٰ السودیس نے سلمان شہباز کو 98لاکھ 87ہزار 972روپے بھیجے، یکم مئی 2007،عبدالمناف کنزائی نے 99لاکھ 33ہزار 121روپے بھیجے،محمد اویس عرب نے دوقسطوں میں 95لاکھ 69ہزار 169روپے منتقل کئے۔

ماشاء اللہ، نیب سے یاد آیا، نیب کے پرکاٹنے، نیب کے دانت نکالنے پر اپوزیشن، حکومت بظاہر ڈیڈلاک مگر اندر خانے بہت کچھ ہوچکا، بہت کچھ ہورہا، حکومت، اپوزیشن ملاقاتیں، کئی دور ہوئے، 3نیب ترمیمی ڈرافٹ بنے،ایک تحریک انصاف کا،ایک پی پی کا،ایک مسلم لیگ کا، پھر پی پی، مسلم لیگ کا ایک ڈرافٹ ہوا، 15صفحاتی، 35ترامیم والا، جبکہ حکومتی ڈرافٹ 3صفحاتی، وہی جو حکومت بیوروکریسی، تاجروں کیلئے نیب ترامیم کی صورت میں لاچکی، 24رکنی پارلیمانی کمیٹی بنی۔

دو اجلاس ہوئے، اپوزیشن کی 35ترامیم جب وزیراعظم کے سامنے رکھی گئیں، ان کا چہرہ سرخ ہوا، کہا، یہ تو اپنے کیسز ختم کرانا چاہتے ہیں،35ترامیم کیا، ایک جھلک ملاحظہ ہو، گر فتاری سے متعلق چیئرمین نیب کا اختیارختم، نیب گرفتاری پر ملزموں کو عدالت سے رجوع کا آپشن، نیب ریمانڈ 90دن کی بجائے 14دن، کیس، مقدمے کا دورانیہ 6ماہ،نیب ایک کیس میں ایک ریفرنس دائر کر سکے گا،کوئی ضمنی ریفرنس نہیں۔

جرم ہوئے 7سال ہوجائیں، نیب تحقیقات کر سکے گا نہ ریفرنس دائر کر سکے گا، ملزم کے خلاف اسی صوبے میں تحقیقات جہاں سے منتخب ہوا یا جہاں خدمات سر انجام دی ہوں،نیب تفتیش، تحقیقات سے متعلق عوام، میڈیا کو نہیں بتائے گا،جو نیب افسر ایسا کرے گا، اسے سزا ملے گی، نیب افسر کے خلاف تشدد، ہراساں کرنے پر مقدمہ درج ہو سکے گا،پبلک آفس ہولڈر پر کیس بنانے سے پہلے نیب کو 10کے قریب Requirements پوری کرنا ہوں گی، چیئرمین نیب 3سال کیلئے۔

منی لانڈرنگ نیب دائرہ اختیار سے باہر، نیب ایک ارب سے زیادہ کی کرپشن پر ایکشن لے گا، ذرائع آمدن کی شق ختم، آمدن سے زیادہ اثاثے جیسے الفاظ حذف کرنے کی سفارش، نیب سزایافتہ رکن اسمبلی بن سکتا ہے، تمام ترامیم کا اطلاق 15نومبر 1999سے ہو گا۔

ماشاء اللہ، ذرا سوچئے، چیئرمین نیب کی گرفتاری کااختیار ختم ہونے، سزا ہونے تک ملزم کو گرفتار نہ کرنے، گرفتاری کے بعد ملزم کو عدالت سے رجوع کرنے کا آپشن ملنے کے بعد نیب کیا خاک کسی بڑے، بااختیار، پیسے والے کا کیس چلا سکے گا،نیب ریمانڈ 14دن، سیاستدان تو 14روزہ ریمانڈ پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی اجلاس میں ہی بھگتا آئیں گے۔

ملزم کیخلاف اسی صوبے میں تحقیقات، جہاں سے منتخب ہوا یاجہاں خدمات سر انجام دیں، اب بھلا بتائیے پی پی کے کسی سیاستدان کیخلاف سندھ میں تحقیقات، کس میں اتنی جرأت، زرداری اینڈ کمپنی کیخلاف کیس تب آگے بڑھے جب کیس کراچی سے اسلام آباد، پنڈی ٹرانسفر ہوئے، نیب نے یہ کہہ کر کراچی میں تحقیقات کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ ہمارے افسروں کی جانوں کو خطرہ، یہاں تو پانامہ جے آئی ٹی ارکان، جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ، جے آئی ٹی والے۔

دونوں سپریم کورٹ پہنچ چکے کہ ہماری جانوں کو خطرہ، تحفظ دیاجائے، نیب کیس سے متعلق میڈیا کو نہیں بتائے گا، جو نیب افسر بتائے گا، اسے سزا ملے گی، مطلب اند رواندر مک مکا، ریکارڈ تبدیلی، سکون واطمینان سے کیس کو اپنی مرضی کے نتائج، کیس، کب چلا، کب ختم ہوا،کیوں ختم ہوا،موجاں، نیب افسر کیخلاف تشدد، ہراساں کرنے کا مقدمہ درج ہو سکے گا،مطلب اب نیب افسر تفتیش کے بعد پوچھے گا، سر مجھ سے کوئی گستاخی تو نہیں ہوئی،سر آپ خوش تو ہیں نا، نیب ایک ارب سے زیادہ کی کرپشن پرکیس بنا سکے گا، 90فیصد ملزم اسی شق کی وجہ سے چھوٹ جائیں گے۔

نیب سزا یافتہ رکن اسمبلی بن سکے گا، نیب قوانین کا اطلاق 15نومبر 1999سے ہو، مطلب پوری اپوزیشن ایک جھٹکے میں پاک صاف، ابھی بظاہر ڈیڈ لاک، ترمیمی ڈرافٹ میںکافی ردوبدل ممکن، لیکن اپوزیشن کی یہ مجوزہ تجاویز خودبتارہی ہیں اپوزیشن کیا چاہ رہی، اگر ان میں سے 50فیصد تجاویز پر بھی اتفاق ہوگیا تو نیب گڈبائے، احتساب گڈ بائے۔

ماشاء اللہ، عدالت لگا کر، دیت کے پیسے خود دے کرایک نچلے درجے کے سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کو جہاز میں بٹھاکر امریکہ بہادر کو اوکے کی رپورٹ دینے والے شور مچار رہے کہ کلبھوشن کو این آر اور دیا جارہا، مودی کو ہمراہ اجیت ڈوول گھر بلا کر ہیپی برتھ ڈے کیک کٹوانے اور سجن جندل کو بنا ویزا مری جا کر لنچ کروانے والے کہہ رہے کہ بھارت کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے اور آپ واہگہ بارڈر تجار ت کھول رہے، ماشاء اللہ، اب کوئی ان سے پوچھے، کلبھوشن کیس عالمی عدالت میںکون لیکر گیا۔

لیگی حکومت، مطلب اس این آر او کی بنیاد رکھی مسلم لیگ نے، اب کلبھوشن آرڈیننس اسی عالمی عدالت کی requirementsپوری کرنے کیلئے لایا جارہا، چلو یہ بھی چھوڑدیں، کیا اس آرڈیننس کے بعد کلبھوشن کی سزاختم ہوجائے گی، کیا اس آرڈیننس کے بعد کلبھوشن رہا ہوجائے گا، کیا اس آرڈیننس کے بعد کلبھوشن سے دہشت گردی کا لیبل اترجائے گا۔

کیااس آرڈیننس کا مطلب کلبھوشن کو بھارت بھجوانا، کیا آپ اس پوزیشن میں ہیں کہ عالمی عدالت انصاف کی بات نہ مانیں، کیا سستی سیاستیں، کیا لایعنی باتیں، کسی اگلے کالم میں لکھوں گا کہ ملیحہ لودھی کے خط سے سجن جندل کے آنے تک کلبھوشن معاملے پر خفیہ خفیہ کیا ہوا، ماشاء اللہ، اس وقت خوشی یہ، کلبھوشن کا نام آتے ہی جوتوتلے ہوجاتے تھے،ماشاء اللہ، اب وہ توتلے نہیں رہے۔

تازہ ترین