پشاور(نمائندہ جنگ/ ایجنسیاں) پشاور جوڈیشل کمپلیکس میں کمرہ عدالت کے اندرتوہین رسالت کے ملزم کو قتل کردیا گیا۔ قتل کےلرزہ خیز واقعہ کے بعدمتعلقہ عدالت میں مقدمات پر سماعت معطل کردی گئی۔ فائرنگ کے واقعہ سے عدالت میں بھگدڑ مچ گئی جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی عدالت پہنچ گئی اور کمرہ عدالت کو سیل کرکے ملزم کو گرفتارکرلیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ روز توہین رسالت کے مبینہ کیس میں 56سالہ طاہر احمد نسیم کمرہ عدالت میں موجود تھا اس دوران ایک نوجوان کمرہ عدالت میں داخل ہوااور فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں طاہر احمد نسیم گولیاں لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج پشاورشوکت اللہ شاہ کی عدالت میں دوپہر تقریبا 12بجے فائرنگ کے دوران عدالت میں بھگدڑ مچ گئی اورکمرہ عدالت میں موجود عملے سمیت عدالت آنے والے سائلین میں خوف وہراس پھیل گیا۔ قتل کی واردات کے بعد عدالتی کارروائی بھی روک دی گئی ،جس کی وجہ سےکئی مقدمات پر سماعت نہ ہوسکی اور ان پر سماعت ملتوی کی گئی۔
معلوم ہواہے کہ بورڈ بازار کے رہائشی ملزم خالد نے گرفتاری کے وقت پستول سے فائرنگ کرکے طاہر احمد کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ۔ایس پی کینٹ حسن جہانگیر کے مطابق پولیس جوڈیشل کمپلیکس میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے فوٹیج کی مدد سے معلومات حاصل کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس مبینہ قاتل سے بھیِ تحقیقات کر رہی ہے کہ انہیں پستول کہاں سے ملی ۔
واضح رہے کہ مقتول طاہرا حمد نسیم پر مذہبی نفرت پھیلانےکے الزام کے تحت 2018سے کیس پشاور کی مقامی عدالت میں زیرسماعت تھااس نے ضمانت پر رہائی کیلئے ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا جبکہ گزشتہ روز متعلقہ مقامی عدالت میں اسکے کیس پرسماعت مقرر تھی ۔
مقتول طاہر نسیم احمد کے خلاف نوشہرہ کے رہائشی اور اسلام آباد کے جامعہ محمد یہ کے ششم درجہ کے طالب علم نے تھانہ سربند میں تحریری درخواست جمع کی تھی کہ مذکورہ شخص نے انکے مناظرہ کی دعوت دی تھی ملزم کی مناظرہ کے حوالے سے پولیس کو ایک میموری کارڈ میں ویڈیو کلپ کے علاوہ فیس بک پر چیٹ سے متعلق بھی ثبوت فراہم کیے جا چکے تھے۔