کراچی (ٹی وی رپورٹ)ن لیگ کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا دو معاونین خصوصی سے استعفے لینا اچھی روایت ہے، امید ہے وزیراعظم دونوں کا نام ای سی ایل پر ڈال کر معاملہ نیب کو بھیج دیں گے، سپریم کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز کی روشنی میں نیب ترامیم کی جائیں، ن لیگ واضح ہے کہ اب حکومت کے ساتھ کسی ایشو پر نہیں بیٹھنا چاہئے، حکومت عقلمندی سے کام لیتی تو ایف اے ٹی ایف کے بل اتفاق رائے سے منظور ہوجاتے،عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو نیا وزیراعظم ساٹھ دن کا ہوگا، کوئی بھی پی ٹی آئی کے گناہ اپنے سر نہیں لینا چاہے گا۔وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ماہر قانون بیرسٹر اکرم شیخ سے بھی گفتگو کی گئی۔بیرسٹر اکرم شیخ نے کہا کہ آئی سی جے نے پاکستان کو کلبھوشن کیلئے کوئی قانون سازی کی ہدایت نہیں دی تھی، کلبھوشن کو نظرثانی کا حق دینے کیلئے آرڈیننس کی ضرورت نہیں تھی، کلبھوشن یادیو کو کسی وکیل کی ضرورت نہیں وہ خود اسلام آباد ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کو سزا پر نظرثانی کیلئے درخواست لکھ سکتا ہے۔ ن لیگ کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا کہ وزیراعظم کا دو معاونین خصوصی سے استعفے لینا اچھی روایت ہے، سوشل میڈیا پر دونوں معاونین خصوصی کے بارے میں کرپشن کی چیزیں آرہی ہیں، امید ہے وزیراعظم دونوں معاونین خصوصی کا نام ای سی ایل پر ڈال کر معاملہ نیب کو بھیج دیں گے، وزیراعظم کے تمام مشیر غیرملکی شہری ہیں پاکستان میں کسی کا احتساب نہیں ہوسکتا، تمام مشیر سوٹ کیس لے کر پاکستان آئے اور سوٹ کیس لے کر واپس چلے جائیں گے۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی خرابی صحت کی وجہ سے بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کافی دن بعد ہوئی، شہباز شریف ، بلاول ملاقات میں طے ہوا کہ ایف اے ٹی ایف، احتساب اور قومی مفاد میں کسی بھی قانون سازی پر اپنی رائے دیں گے،دونوں کی رائے تھی کہ اچھی قانون سازی کی حمایت کریں گے مگر بنیادی انسانی حقوق کیخلاف کوئی قانون سازی قبول نہیں کریں گے۔ ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن نیب بل پر اپنے لیے کچھ نہیں مانگ رہی مگر شفاف احتساب ہوتا نظر نہیں آرہا ، سپریم کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز کی روشنی میں نیب ترامیم کی جائیں، ایف اے ٹی ایف پر آج دو بل منظور ہوئے اس پر اپوزیشن مان چکی تھی لیکن شاید اس میں مزید کچھ شقیں ڈالی گئی ہیں، ہماری کوشش تھی کہ دنیا کو پیغام جائے کہ ایف اے ٹی ایف پر تمام پارلیمنٹ متحد ہے۔