راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) محکمہ اینٹی کرپشن راولپنڈی میں انکوائریوں کے نام پر کم درجے کے صوبائی ملازمین کی بلیک میلنگ جاری‘ بدعنوانی کی روک تھام کیلئے بنائے گئے محکمہ کی اپنی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی۔ پنجاب پولیس سے ڈیپوٹیشن پر لایا گیا سرکل افسر دو بار ملازمت سے برطرف ہوا‘ مبینہ طور پر ڈکیتی مقدمہ میں چالان بھی ہو چکا‘ اینٹی کرپشن آفس میں بیٹھ کر صوبائی ملازمین کا احتساب کر رہا ہے۔ پرائیویٹ شخص ہمراہ رکھنے اور مک مکا کیلئے ٹاؤٹوں کا استعمال جاری ہے۔ ایک ڈائریکٹر، چار ڈپٹی ڈائریکٹر، دو اسسٹنٹ ڈائریکٹر، 5سرکل افسروں کی موجودگی میں سیکڑوں انکوائریاں التواء کا شکار ہیں۔ اڈیالہ جیل کی ایک ہائی پروفائل انکوائری ڈیڑھ سال سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ للہ کے پٹواری کیخلاف انکوائری پر بھی کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ آرڈی اے بلڈنگ انسپکٹروں اور دیگر عملے کو انکوائریوں کے نام پرٹیکنیکل ناک آؤٹ کیا جانے لگا۔ ڈائریکٹر ٹیکنیکل اور سرکل افسر ہیڈ کوارٹر سمیت کئی افسران کے پاس فائلوں کے انبار لگ گئے لیکن کرپشن ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے منتخب ماسٹرز یا لاء ڈگری ہولڈرز کو انسپکٹرز رکھا جائے۔ سیاسی بنیادوں پر بار بار ڈیپوٹیش پر اینٹی کرپشن آنیوالوں کو فوری تبدیل کیاجائے۔ کیا وزیراعلیٰ پنجاب توجہ دینگے۔