کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھا کر کیا ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہٹ گئے ہیں۔
کشمیر ہائی وے کا نام سرینگر ہائی وے رکھنے سے مسئلہ کشمیرکو تقویت نہیں ملے گی، جے یو آئی ایف کے ساتھ مسئلہ ایف اے ٹی ایف کے بلوں پر غلط فہمی کی وجہ سے ہوا ، جے یو آئی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوگی، میں نے پرویز رشید پر کوئی تنقید نہیں کی ہے، نواز شریف یا شہباز شریف کا کوئی بیانیہ نہیں صرف ن لیگ کا بیانیہ ہے، خلائی مخلوق کی بات ہمارے بیانیہ میں نہیں ایک پریس کانفرنس میں کی گئی تھی۔
نیب قانون میں ترمیم کیلئے ہم نے کوئی تجویز نہیں دی تھیں، حکومت کی ہماری چالیس ترامیم کی بات بالکل جھوٹ ہے، حکومت کے ساتھ میں اب کبھی نہیں بیٹھوں گا، حکومت جھوٹ بولنے پر پاکستانی عوام سے معافی مانگے، جہاں وزیراعظم اور وزراء اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولتے ہوں ان سے کیا بات کریں۔
وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں میئر کراچی وسیم اختر سے بھی گفتگو کی گئی۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس نالوں کی صفائی کیلئے پیسے نہیں ہیں، نالوں کی وقتی صفائی مسئلے کا حل نہیں ہے، کراچی کا مسئلہ نہ سندھ حکومت نہ ہی وفاقی حکومت حل کرسکتی ہے، پاکستان کے تمام بڑے سرجوڑ کر بیٹھیں اور کراچی کے مسائل حل کریں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر آج سے پہلے بھی پاکستان کے نقشے میں شامل ہوتاتھا، وہاں لکھا ہوتا تھا کہ یہ متنازع علاقہ ہے جس کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہوگا، حکومت نے نئے نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا ہے کیا ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہٹ گئے ہیں،اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کا ایک بڑا حصہ آج بھی انڈیا کے قبضے میں ہے، پاکستان پر اب لازم ہے کہ اپنے اس حصے کو آزاد کروائے۔
شاہد خاقان عباسی کاکہنا تھا کہ کشمیر ہائی وے کا نام سرینگر ہائی وے رکھنے سے مسئلہ کشمیرکو تقویت نہیں ملے گی، پاکستان تو اسلامی ممالک کی تنظیم میں بھی کشمیر پر اپنا موقف نہیں منواسکا، پاکستان اگر کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں مانتا ہے تو نقشے کو تبدیل کیسے کرسکتا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جے یو آئی ایف سے کوئی پیچیدہ اختلافات نہیں ہیں، ایف اے ٹی ایف پر دو بلوں پر غلط فہمی کی وجہ سے مسئلہ ہوا ہے، جے یو آئی ایف نے بلوں میں مشاورت نہ ہونے پر خدشات کا اظہار کیا ہے، ہماری کوشش ہوگی آئندہ قانون سازی میں ان کی مشاورت شامل ہو، جے یو آئی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوگی، ا ے پی سی کا ایجنڈا اپوزیشن کا آئندہ لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔
جے یو آئی کے کچھ لوگوں کا موقف ہوسکتا ہے کہ ن لیگ اور پی پی حکومت کے سہولت کار ہیں، اپوزیشن نے اپناکام کیا ہے کچھ کمزوریاں رہی ہیں انہیں بہتر بنائیں گے۔ شاہد خاقان عباسی کاکہناتھا کہ میں نے پرویز رشید پر کوئی تنقید نہیں کی ہے۔
مجھ سے سوال کیا گیا کہ پرویزرشید نے بل کوووٹ نہیں دیا تھا، میرا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام میں ووٹ ذاتی نہیں پارٹی کی ملکیت ہوتا ہے، پارٹی کے فیصلے سے اختلاف کرنا ہو تو جماعت چھوڑ کر اختلاف کرنا چاہئے۔