• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب میں بھرتیاں، سپریم کورٹ نے چیئرمین کے اختیارات کا نوٹس لے لیا

نیب میں بھرتیاں، سپریم کورٹ نے چیئرمین کے اختیارات کا نوٹس لے لیا


اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کے افسران بھرتی کے اختیار کا نوٹس لیتے ہوئے نیب کے تمام ڈی جیز کی تقرریوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ بار بار مواقع دیئے مگر نیب کے غیر قانونی کام جاری ہیں۔

نیب افسران کی نااہلی کی وجہ سے لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں، ہمیں اللّٰہ سے زیادہ ایک آمر کا خوف ہوتا ہے، ملک کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے، ہر بندہ کرسی پر بیٹھ کر اپنا ایجنڈا چلا رہا ہے۔

سپریم کورٹ میں نیب افسران کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم نے عرفان منگی سمیت مختلف افسران کو اہم شخصیات بن کر کالیں کیں، ملزم کیخلاف نیب کی جانب سے مقدمہ درج کروایا گیا جبکہ فرانزک کی ابھی تک رپورٹ نہیں آئی۔

ملزم کے وکیل ظفر وڑائچ نے کہا کہ ملزم کیخلاف بلاوجہ مقدمات بنائے جا رہے ہیں، کسی متاثر کا بیان ریکارڈ تک نہیں کیا گیا، ملزم کیخلاف پہلے نیب ریفرنس بھی بنایا گیا پھر ایف آئی آر درج کروائی گئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ محمد ندیم مڈل پاس ہے بہاولپور سے وہ کیسے نیب افسر بن کر کال کرتا تھا، ملزم نے ایم ڈی پی ایس او کو ڈی جی نیب بن کر کال کی، تفتیش کے مطابق مڈل پاس ملزم کے پاس صرف ایک بھینس ہے، ملزم کے پاس بڑے بڑے افسران کے موبائل نمبرز کیسے آگئے۔

نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ ایم ڈی پی ایس او سمیت 22 افراد کی مختلف شکایات ملیں، ایم ڈی پی ایس او نے ڈی جی نیب عرفان منگی سے رابطہ کیا۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عرفان منگی صاحب آپکی تعلیم اور تنخواہ کیا ہے جس پر عرفان منگی نے کہا کہ میں انجینئر ہوں اور میری تنخواہ 4 لاکھ 20 ہزار روپے ہے۔ 

جسٹس فائز نے استفسار کیا کہ آپ فوجداری معاملات کا تجربہ رکھتے ہیں، ایک انجینئر نیب کے اتنے بڑے عہدے پر کیسے بیٹھا ہوا ہے اور نیب کیسے کام کررہا ہے۔

تازہ ترین