راولپنڈی (نمائندہ جنگ)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ٹیکسلا میں مبینہ طور پرہم جنس پرستی کی شادی کرنے والی لڑکی نیہا علی کے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کے بعد اس کو دارالامان بھجوادیا ہےجبکہ مبینہ طور پر لڑکا بن کردولہا بننے والی اسما بی بی عرف آکاش علی کی مسلسل عدم حاضری پر اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے، شناحتی کارڈ بلاک کرنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا حکم دے دیا ہے ۔
عدالت عالیہ نے دارلامان میں نیہا علی سے ملاقات پربھی پابندی عائد کر دی ہے اور ملاقات کو عدالتی اجازت نامے سے مشروط کر تے ہوئے دارلامان کی انچارج کو ہدایت کی کہ بچی کا خصوصی دھیان رکھنا ہے یہ خیال رہے کہ بچی دارلامان سے باہر نہ جائے اور نہ ہی کوئی اس سے ملاقات کرے ۔عدالت عالیہ نے قرار دیاکہ اس صورتحال سے میری روح کانپ اٹھی ہے اس بچی کے والدین کا کیا حال ہو گا ۔
جج کا کوئی مذہب،مسلک اور کوئی برادری نہیں ہوتی۔ جج نے ریاست کے دستور کے تحت فیصلہ کرنا ہوتا ہے میں اپنے حلف کا پابند ہوں ۔ این جی اوز نے ملک تباہ کر دیا ہے ۔ جمعہ کو سماعت کے موقع پرپولیس نے مبینہ طور پرہم جنس پرست جوڑے کی دلہن نیہا علی کو عدالت میں پیش کر دیا۔
اس موقع پر عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ دولہا آکاش علی کدھر ہے جس پر پولیس نے موقف اختیار کیا کہ دولہا نہیں ملا ہم نے بہت جگہوں پر چھاپے مارے جس پر عدالت عالیہ نے استفسار کیاکہ کہاں کہاں چھاپے مارے ہیں؟اس کی تفصیلات کدھر ہیں؟ پولیس نے بتایا کہ مفصل رپورٹ جمع کرا دی ہے۔