کراچی (ٹی وی رپورٹ)صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں آزادی کی تحریکیں صرف تقریروں سے کامیاب نہیں ہوئیں، ہندوستان جیسی قابض فوج ہمارے سلامتی کونسل میں جانے سے کشمیر کو آزاد نہیں کریگی۔
سلامتی کونسل کے4مستقل ارکان بھارت کیساتھ ہیں،کشمیر کی آزادی کیلئے مصمم ارادے کے ساتھ حالات بدلنے کی ضرورت ہے، ہماری یہی روش رہی تو کشمیر ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا، ہم کشمیر کے لئے چھ دفعہ جہاد کرچکے ہیں بین الاقوامی سفارتکاری کے نکتہ نظر سے فلسطین اور کشمیر ناکام تجربے ہیں۔
کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر 70سال گزرنے کے بعد بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا،مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی تحریک میں تبدیل کیے بغیر اقوام متحدہ ہمیں انصاف نہیں دے گا، مسئلہ کشمیر کو بوائلنگ پوائنٹ پر لے جایا جائے تاکہ ہندوستان کشمیر میں نسل کشی روکنے پر مجبور ہو، او آئی سی کا موجودہ لائحہ عمل حرف آخر نہیں ہے، پاکستان، ملائیشیا، ترکی اور ایران علیحدہ سے ایک سوچ پروان چڑھانا چاہتے تھے۔
وہ جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے مصمم ارادے کے ساتھ حالات بدلنے کی ضرورت ہے، ہماری یہی روش رہی تو کشمیر ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا، آج کشمیریوں سے ان کی زمین بھی چھینی جارہی ہے۔
ہندوستان سے لاکھوں ہندولاکر مقبوضہ کشمیر میں آباد کئے جارہے ہیں، ہندوستان نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی اپنی جغرافیائی حدود میں شامل کرلیا ہے۔
مسعود خان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سفارتکاری کے نکتہ نظر سے فلسطین اور کشمیر ناکام تجربے ہیں، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر 70سال گزرنے کے بعد بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا، ہندوستان نے کشمیریوں کو تباہ کرنے کیلئے 9لاکھ فوج کے ساتھ حملہ کردیا ہے، کشمیری پانچ لاکھ جانوں کی قربانی دے چکے ہیں ، کشمیریوں کو نجات دلانے کیلئے پاکستان، آزاد کشمیر اور عالمی برادری کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ جہاد کی کئی قسمیں ہیں اس میں سفارتی و ذرائع ابلاغ کے ذریعہ کوششیں بھی شامل ہیں، جہاد ایک مقصد کیلئے ہوتا ہے بلاجواز قتال جہاد نہیں ہے، قتال غیرمسلم قوتیں غیرشرعی مقاصد کیلئے بھی کرسکتی ہیں لیکن جہاد صرف شرعی مقاصدکیلئے ہوسکتا ہے۔
جہاد کیلئے اجماع ہونا ضروری ہے ایک اتھارٹی جہاد کا فیصلہ کرے گی، اپنی اقدار، اپنے حقوق، اپنی تعلیمات اور طرززندگی کے دفاع کیلئے لڑنا جہاد ہے، غزوات دیکھیں تو وہ سب دفاعی تھیں،ہم کشمیر کے لئے چھ دفعہ جہاد کرچکے ہیں، جہاد کے سلسلے میں معذرت خواہانہ لہجہ نہ اختیار کیا جائے، جہا د بنیادی طور پر ڈاکٹرائن آف وار ہے۔