وفاقی وزیر برائے انرجی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اگلے سال تک سندھ کے پاس بھی کسی کو دینے کے لیے گیس نہیں ہوگی، سندھ کی اپنی ضرورت پوری نہیں ہوگی۔
سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کا اجلاس ہوا، اس دوران صوبوں میں گیس تقسیم سے متعلق بحث کی گئی۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر عمرایوب نے کہا کہ سندھ سے نکلنے والی گیس میں سے 1 ارب 56 کروڑ مکعب فٹ گیس یومیہ سندھ میں ہی استعمال ہوتی ہے، سندھ کی صرف 26 کروڑ 10 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس پنجاب کو جاتی ہے، اگلی سردیوں میں بھی گیس لوڈشیڈنگ رہے گی۔
وفاقی وزیر عمر ایوب نے مزید کہا کہ مقامی گیس پیداوار کم جبکہ طلب بڑھ رہی ہے، گیس قلت سے متعلق تمام صوبوں نے مل کر فیصلہ کرنا ہے، ملک میں گیس کی مکمل طلب ساڑھے 7 ارب مکعب فٹ یومیہ تک ہے جبکہ ملک میں گیس کی ساڑھے 3 ارب مکعب فٹ یومیہ تک قلت ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ تمام صورتحال مشترکا مفادات کونسل میں زیر بحث آچکی ہے، مشترکا مفادات کونسل نے صوبوں کوگیس قلت کے مسئلے اور حل پر زور دیا ہے۔
عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم گیس تقسیم سے متعلق معاملہ مشترکا مفادات کونسل میں لے کرجائیں گے، ہم نے ملک میں تیل اور گیس کی تقسیم کے لیے 10 لائسنس جاری کیے ہیں۔
اجلاس کے دوران سینیٹر میر کبیر شاہی کا کہنا تھا کہ گیس تقسیم سے متعلق آئین کے آرٹیکلز 158 اور 172 پرعملدر آمد کیا جائے، بلوچستان اورسندھ سے گیس نکلے وہاں کے عوام کو نہ ملے تو احساس محرومی بڑھے گا۔
سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ گیس تقسیم سے متعلق آئین کے آرٹیکلز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹر سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ سندھ ہر غیرآئینی اقدامات کی مخالفت کرے گا۔