• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل امارات تاریخی امن سمجھوتہ، دونوں ملک اگلے ہفتے سفارتخانوں کے قیام، سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سیکورٹی ٹیکنالوجی، توانائی، ثقافت اور دیگر معاہدے کرینگے، ٹرمپ

اسرائیل امارات تاریخی امن سمجھوتہ


دبئی، مقبوضہ بیت المقدس( اےایف پی،جنگ نیوز، خبرایجنسیاں) اسرائیل امارات تاریخی امن سمجھوتہ،دونوں ممالک اگلے ہفتےسفارتخانوں کے قیام ، سرمایہ کاری ، سیاحت، براہ راست پروازوں،سیکورٹی، ٹیکنالوجی، توانائی،ثقافت اور دیگر معاہدے کرینگے.

امریکا، اسرائیل، امارات کے مشترکہ اعلامیے میں کہاگیاہےکہ مشرق وسطیٰ کیلئے اسٹرٹیجک ایجنڈا لائیں گے، اسرائیل سے امن کرنیوالے ممالک کے مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے.

امریکی صدر نے کہاہےکہ خطے میں اسرائیل اوردیگر عرب مسلم ممالک کے مابین مزید سفارتی کامیابیاں متوقع ہیں، اماراتی سفارتخانے کاکہناہےکہ ہمیشہ فلسطینیوں کے مضبوط حمایتی رہیں گے.

ابوظہبی کے رہنما شیخ زاید النہیان نےکہاہےکہ فلسطینی علاقوں کامزیدانضمام روکنے کیلئےاسرائیل سےمعاہدہ طے پاگیا تاہم اسرائیلی وزیراعظم کاکہناہےکہ زمین کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے.

aدھرفلسطین کے صدر محمود عباس نےاسرائیل امارات معاہدہ مسترد کرتے ہوئےاس اقدام کی شدید مذمت کی اور امارات سے اپنا سفیر واپس بلالیا جبکہ انہوں نے عرب لیگ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیاہے۔ 

تفصیلات کے مطابق امریکا، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادے اور متحدہ عرب امارات کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید نے گزشتہ روز گفتگو کی جس میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو مکمل معمول پر لانے پر اتفاق کیا گیا، یہ تاریخی سفارتی پیشرفت مشرق وسطیٰ کے خطے میں امن کو آگے بڑھائے گی.

یہ اقدام ان تین رہنماؤں کے ویژن اور جرأت مندانہ سفارتکاری کا ثبوت ہے اور ایک نیا راستہ کھینچنے کیلئے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی ہمت ہے جو اس خطے میں عظیم قابل استعمال وسائل کو کھول دے گی،تمام تین ممالک بہت سے مشترکا چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں اور آج کی تاریخی کامیابی سے باہمی طور پر فائدہ اٹھائیں گے.

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے وفود سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازیں، سیکورٹی، ٹیلی کمیونیکیشنز، ٹیکنالوجی، توانائی، ہیلتھ کیئر، ثقافت، ماحول وغیرہ جیسے باہمی فائدے کے دیگر شعبوں سے متعلق دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کرنے کیلئے آنے والے دنوں میں ملاقات کریں گے۔ 

مشرق وسطیٰ کے سب سے زیادہ متحرک معاشروں اور اعلیٰ درجے کی معیشتوں میں سے دو کے درمیان براہ راست تعلقات کا کھلنا معاشی نمو کو تیز، تکنیکی جدت میں اضافہ اور لوگوں کے درمیان قریبی تعلقات پیدا کرتے ہوئے خطے کو بدل کے رکھ دے گا۔ 

اس سفارتی پیشرفت اور متحدہ عرب امارات کی حمایت سے صدر ٹرمپ کی درخواست کے نتیجے میں اسرائیل امن کے لئے صدر کے ویژ ن میں بیان کردہ علاقوں پرملکیت کے اعلان کو معطل کردے گا اور اب عرب اور مسلم دنیا میں دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر اپنی کوششیں مرکوز کرے گا۔ 

امریکا، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات پر اعتماد ہیں کہ اضافی سفارتی پیشرفتیں دیگر اقوام کے ساتھ ممکن ہیں اور اس مقصد کے حصول کیلئے مل کر کام کریں گے۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کورونا وائرس کیلئے ویکسین کی تیاری اور علاج کے حوالے سے فوری طور پر تعاون کو بڑھائیں گے۔

 اکٹھے کام کرتے ہوئےیہ کوششیں پورے خطے میں مسلمان، یہودی اور عیسائی زندگیوں کو بچانے میں مدد دیں گی، یہ پر امن سفارتکاری اور تعلقات کا معمول پر آنا امریکا کے سب سے زیادہ قابل اعتبار اور قابل علاقائی شراکت داروں میں سے دو کو اکٹھا کردے گا۔ 

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات امریکا کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کیلئے ایک اسٹرٹیجک ایجنڈہ لائیں گے تاکہ سفارتی، تجارتی اور سیکورٹی تعاون کو بڑھایا جاسکے۔ امریکا کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل خطے میں خطرات اور مواقع کے حوالے سے ایک جیسا نقطہ نظر اور اسی کے ساتھ ساتھ سفارتی مصروفیت، معاشی انضمام میں اضافے اور قریبی سیکورٹی ربط دہی کے ذریعے استحکام کو فروغ دینے کے مشترکا عزم رکھتے ہیں۔

 آج کا معاہدہ متحدہ عرب امارات ، اسرائیل اور اس خطے کے لوگوں کیلئے زندگیاں بہتر بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔ امریکا اور اسرائیل 28 جنوری 2020 کو وہائٹ ہائوس میں ہونے والے عشائیے میں متحدہ عرب امارات کی شرکت کو تشکر سے یاد کرتا ہے جس میں صدر ٹرمپ نے امن کیلئے اپنا وژن پیش کیا تھا اور متحدہ عرب امارات کے متعلقہ معاون بیانات کو سراہا تھا۔ فریقین اسرائیلی فلسطینی تنازع کیلئے ایک منصفانہ، جامع اور پائیدار قرارداد کے حصول کے حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ 

اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گےاور مقبوضہ بیت المقدس کے دیگر مقدس مقامات تمام مذاہب کے پر امن عبادت گزاروں کیلئے کھلے رہیں گے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو اور ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زید النہیان اس خطے میں امن اور مسائل کے حل کیلئے اور اس کے حصول کے لئے جو انہوں نے انوکھا انداز اختیار کیا ہے، اس کیلئے صدر ٹرمپ کی لگن کو خوب سراہتے ہیں۔ 

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور گرگش نے کہاہےکہ اسرائیل کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے اس کا معاہدہ اسرائیل فلسطین کے طویل عرصے سے جاری تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب ایک بڑا جرأت مندانہ قدم ہے، اس سے مذاکرات کیلئے وقت مل سکے گا۔ 

جب یہ پوچھا گیا کہ دونوں ممالک سفارت خانے کب کھولیں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ وقت سے متعلق قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتے لیکن اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ 

شیخ محمد بن زید النہیان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران فلسطینی علاقوں کا اسرائیل میں مزید الحاق روکنے کے لئے ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہےکہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانا ایک ’بہت بڑی پیشرفت‘ ہے، انہوں نے اسے ’ہمارے دو عظیم دوستوں کے مابین تاریخی امن معاہدہ‘ قرار دیا.

بعد میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے تجویز دی کہ خطے میں اسرائیل اور اس کے مسلم ہمسایہ ممالک کے مابین مزید سفارتی کامیابیاں متوقع ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ معاملات ہو رہے ہیں جس کے بارے میں میں بات نہیں کرسکتا۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اسے ’تاریخی دن اور مشرق وسطی میں امن کے لئے ایک اہم قدم‘ قرار دیا۔ 

پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو امید ہے کہ یہ بہادر قدم خطوں میں 72 سال کی دشمنی ختم کرنے والے معاہدوں کے سلسلے میں پہلا قدم ہوگا۔ واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر کا کہنا تھا کہ امریکی مدد سے اسرائیل کے ساتھ اپنے ملک کا تاریخی امن معاہدہ سفارتی فتح ہے اور عرب اسرائیلی تعلقات میں ایک اہم پیشرفت ہے، اماراتی سفارتخانے کی جانب سے کہاگیاہےکہ ہمیشہ فلسطینیوں کے مضبوط حمایتی رہیںگے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہونےکہاہےکہ آج اسرائیل اور عرب دنیا کے تعلقات کاایک نیا دور شروع ہوگیا، انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ معمول کے معاہدے کے ایک حصے کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے میں علاقے ضم کرنے کے فیصلے کومؤخر کرنے پر اتفاق کیا ہے.

اس سلسلے میں معاملہ مذاکرات کی میز پر ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاہدے میں انہوں نے مغربی کنارے کو ضم کرنےکے منصوبوں میں’’تاخیر‘‘ کی ہے تاہم وہ اس زمین سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔علاوہ ازیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات معمول پر لانے میں اتفاق کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے اعلیٰ عہدیداروں کا ایک ’’ اجلاس‘‘ طلب کیا.

 جس کے بعدایک بیان میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اس معاہدے کو فلسطینی عوام کے خلاف ’’جارحیت‘‘ اور ان کے مقصد سے’’غداری‘‘قرار دیا جس میں مقبوضہ بیت المقدس کا ان کی آئندہ ریاست کا دارالحکومت ہونے کا دعویٰ بھی شامل ہے۔

تازہ ترین