پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 200 ارب روپے کا کالا دھن ہے، وزیراعظم کا معاملہ طبی معائنے کا نہیں پاناما لیکس کا ہے، کمیشن پر شور مچانے والے کچھ نہیں کر پائیں گے۔
طاہرالقادری نے ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ پانا مالیکس پر اب تک جتنےسوالات اٹھے ہیں ان سب کا جواب وزیراعظم برطانیہ سے لے کر آئیں گے۔انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان میں آئین اور قانون کب طاقتور ہوگا؟کمیشن پر شور مچانے والے کچھ نہیں کر پائیں گے، وزیراعظم وطن واپسی پر تمام دستاویزات ساتھ لے کر آئیں گے، کچھ دنوں بعد وزراء کے ذریعے نئے دلائل جاری کیے جائیں گے۔
طاہرالقادری نے الزام عائد کیا کہ 200ارب سے زائد کا کالادھن وزیراعظم کا ہے،وہ لندن جاتے ہیں تو کہتے ہیں بیٹوں کے گھر میں رہتا ہوں، سفر کرتے ہیں تو کہتے ہیں دوستوں کی طرف سے گیا، اسٹیل مل لگاتے ہیں تو کہتے ہیں دوستوں نے پیسا دیا ہے،کھانا پینا سرکار کے خرچےپر کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا ہائیڈ پارک جائیداد کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں، ہائیڈپارک کی جائیدادیں 21مارچ 2016ءکوخریدی گئی ہے، 30مارچ 2016ء کو اس کی رجسٹریشن ہوئی ہے،اس جائیداد کی قیمت ساڑھے 42ملین پاؤنڈز ہے،جو حسن نواز کے نام ہے۔
طاہرالقادری مزید کہتے ہیں کہ 80اور 90کے عشرے سے وزیراعظم کی آف شور کمپنیاں ہیں، وزیراعظم نے ہمیشہ پاکستان سے لوٹ کر آف شور کمپنیوں میں بزنس کیا، 30سال پہلے نیوزی لینڈ کی سرکاری اسٹیل مل کے 50فیصد حصے کے وزیر اعظم نواز شریف مالک تھے، یہ بات نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم نے 1994ءمیں مجھے بتائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اندازہ لگائیں کہ وزیراعظم کب سے اپنا کالادھن آف شور کمپنیوں میں منتقل کر رہے ہیں، جو شخص لوٹ مار نہیں کرتا، ٹیکس نہیں بچاتا اسے آف شور کمپنی بنانے کی ضرورت نہیں پڑتی، آف شور کمپنیاں وہ بناتے ہیں جن کے پاس لوٹ مار کی رقم رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی۔