واشنگٹن، دبئی، مقبوضہ بیت المقدس ( اے ایف پی، جنگ نیوز، خبرایجنسیاں) امریکا نے ایران کو مشترکہ دشمن کہتےہوئے سعودی عرب پر زور دیاہےکہ وہ اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال کرے، تعلقات استوار کرنا سیکورٹی و معاشی نقطہ نظر سے خلیجی ممالک کے مفاد میں ہے جبکہ اس اقدام سے فلسطینی عوام کی بھی مدد ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہاہےکہ امارات اسرائیل کے درمیان براہ راست پروازکیلئے سعودی فضائی حدود کے استعمال پر کام کر رہے ہیں،دوسری جانب اسرائیلی صدر نے امارات کے محمد النہیان کو دورے کی دعوت دیدی،ادھر عمانی اور اسرائیلی وزرائے خارجہ نے بھی ٹیلی فونک گفتگو کی اور حالیہ پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے کہاہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا سعودی عرب کے مفاد میں ہوگا جیسا کہ متحدہ عرب امارات نے کیاہے۔
کشنر نے ٹیلیفونک بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ اس سے خطے میں ان کے مشترکہ دشمن ایران کا اثر و رسوخ کم کیا جاسکےگا اور بالآخر فلسطینیوں کی مدد ہوگی،ا نہوں نے کہاکہ ’’اسرائیل سے تعلقات بحال کرنا سعودی کاروبار ،سعودی دفاع کے لئے بہت اچھا ہوگا اور واضح طور پر مجھے لگتا ہے کہ اس سے فلسطینی عوام کی بھی مدد ہوگی۔‘‘کشنر نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنا سیکورٹی نقطہ نظر اور معاشی نقطہ نظر سے ان خلیجی ممالک کے مفاد میں ہے۔
’’جی سی سی‘‘ کےکئی ممالک بڑے فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔’’جتنے زیادہ ممالک اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی طرح اکٹھے ہوں گے،اتنا ہی ایران کیلئے مشکل ہوگا۔‘‘ اگر آپ ان لوگوں کے بارے میںسوچیں جو سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ نہیں چاہتے تو ان میں سرفہرست ایران ہے،اس سے پتہ چلتا ہے کہ شاید یہی کرنا صحیح ہے۔
دوسر ی جانب اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین باقاعدہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد اسرائیلی صدر رووین ریولین نے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان کو سرکاری دورے کی باقاعدہ دعوت بھی دے دی ہے۔
تل ابیب سے موصول رپورٹس کے مطابق صدر ریولین نے ابوظہبی کے ولی عہد کو بھیجے گئے اور عربی زبان میں لکھے گئے دعوت نامے کی ایک تصویر کے ساتھ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا،’’میں بہت پرامید ہوں کہ ہمارے دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے معاہدے سے خطے کے عوام کے مابین باہمی اعتماد میں اضافے میں مدد ملے گی۔‘‘
ساتھ ہی اسرائیلی صدر نے اپنی ٹویٹ میں یہ بھی لکھا کہ انہیں قوی امید ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے سے ʼہمارے خطے کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی مشرق وسطیٰ کے باشندوں کے لیے استحکام اور اقتصادی خوشحالی میں بھی اضافہ ہو گا۔ادھرعمان کے وزیر خارجہ نے پیر کو اسرائیلی ہم منصب سے بات کی اور حالیہ پیشرفتوں پر تبادلہ خیال کیا۔
مسقط نے کہاہےکہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کےدرمیان گزشتہ ہفتے تعلقات معمول پر آنے کے بعد یہ پہلا رابطہ ہے،عمان نے مزید کہا کہ یوسف بن علوی نے بعدازاں ایک اعلیٰ فلسطینی عہدیدار سے بھی بات کی ہے۔عمان کی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا کہ بن علوی اور اسرائیل کےغابی نے ’’خطے میں حالیہ پیشرفتوں‘‘ کے بارے میں ٹیلیفون کے ذریعے گفتگو کی اس دوران بن علوی نے’’ایک آزاد ریاست کی خواہش رکھنے والے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی تکمیل کے لئے امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔‘‘
عمان کی وزارت خارجہ کے مطابق بن علوی نے فتاح کے سینئر عہدے دار جبرل رجب سے بھی گفتگو کی جنہوں نے عرب امور اور واضح طور پر فلسطین کے خدشات سے متعلق سلطنت کے کردار اور اس کی متوازن اور عقلمندانہ پالیسی کی تعریف کی ۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نےکہا ہےکہ اسرائیل متحدہ عرب امارات کے درمیان براہ راست پروازوں کے لئے سعودی عرب کی فضائی حدود استعمال کرنے کیلئےکام کر رہے ہیں۔
انہوں نے تل ابیب سے متصل بین گوریون ہوائی اڈے کے دورے کے موقع پر کہاکہ ’’ہم زیادہ سے زیادہ توانائی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہم نے پہلے ہی سعودی عرب کی فضائی حدود استعمال کرنے کیلئےکام شروع کر دیا ہے۔
یہ راستہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین پروازیں مختصر کردے گا۔علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے پیر کو کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کا معاہدہ ایک خود مختار فیصلہ تھا اور اس کا ایران سے کوئی لینا دینا نہیں۔