• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنسی تحقیق کے مطابق بچہ ماں کی کوکھ میں خواب دیکھنا شروع کرتا ہے اور پھر زندگی بھر یہ عمل جاری رہتا ہے ۔ہر شخص کو نیند میں خواب آتے ہیںاور اوسطاً ہر بالغ شخص ایک رات کی نیند میں6خواب دیکھتا ہے مگر 95فیصد خواب بھول جاتے ہیں۔وہ لوگ جو بصارت سے محروم ہوتے ہیں وہ بھی سوتے ہوئے نہ صرف خواب دیکھتے ہیں بلکہ انہیں خواب میں سب کچھ ٹھیک دکھائی دیتا ہے۔برسہا برس سے انسان کی یہ خواہش رہی کہ اسے اپنے خوابوں پر اختیار حاصل ہو ۔وہ اپنے خوابوں کو ریکارڈ کر کے محفوظ رکھ سکے ۔جدید سائنسی تحقیق کے مطابق سپنوں کو ویڈیو کی طرح ریکارڈ کرنے کا خواب اب حقیقت کا روپ دھارنے جا رہا ہے اور بہت جلد یہ سہولت دستیاب ہو سکے گی۔بیشتر افراد سوتے ہوئے ڈرائونے خواب دیکھتے ہیں ،اگر پاس بیٹھا کوئی شخص جا گ رہا ہو تو وہ رونے ،چیخنے یا چلانے کی آواز سن سکتا ہے ۔اچانک آنکھ کھل جاتی ہے اور خواب ٹوٹ جاتا ہے تو بدن پر کپکی طاری ہوتی ہے ،پسینے چھوٹ رہے ہوتے ہیں اور یاد آتا ہے کہ کوئی بہت بری طرح پیٹ رہا تھا ،کوئی حملہ کرنے والا تھا ،اس کے ہاتھ میں پستول تھا،چھری یا پھر ڈنڈا ،بعض اوقات کوئی خوفناک درندہ آپ کی طرف بڑھ رہا ہوتا ہے ،آپ اس کے شر سے بچنا چاہتے ہیں ،وہاں سے بھاگنا چاہتے ہیں مگر ٹانگیں حرکت نہیں کرتیں ،اسے گردن سے دبوچنا چاہتے ہیں مگر آپ کا جسم بے و حس و حرکت ہے ،آپ کے اعضا حکم کی تعمیل نہیں کرتے ۔ایک دوست جو موت کے منہ سے واپس آیا اور مسلسل کئی دن وینٹی لیٹر پر رہا ،اس نے بتایا کہ ان ایام میں اس کی کیفیت بھی ایسی ہی رہی ڈاکٹر آتے تھے اور یہ دیکھنے کیلئے کہ مریض کا جسم ردعمل دے رہا ہے یا نہیں ،بہت بے رحمانہ انداز میں چٹکی کاٹ لیتے تھے ۔ایک بار تو کسی ڈاکٹر نے دونوں پیروں پر سرنج کی سوئی سے کراس کا نشان بنادیا ۔اس دوست کے بقول وینٹی لیٹر پر اسے ڈاکٹر آتا ہوا دکھائی دیتا تھا ،ان کی باتیں سنائی دیتی تھیں ،یہ معلوم ہوتا تھا کہ اس کے ارادے کیا ہیں ،وہ کیا کرنے لگا ہے لیکن بولنے کی ہمت نہیں تھی ،چاہتا تھا کہ اس کے سوئی سے کراس بنانے سے پہلے اپنا پائوں پیچھے ہٹا لوں لیکن میں تو اشاروں میں بات کرنے سے بھی قاصر تھا۔گہری نیند میں کوئی خوفناک خواب دیکھتے ہوئے بھی کچھ اسی طرح کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔لیکن سائنسدانو ں کا خیال ہے کہ یہ برے سپنے انسان کیلئے بہت اچھے ہیں۔یہ دراصل ایک خودکار نظام کے تحت آتے ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سوتے ہوئے جب سانس لینے کے عمل میں دشواری ہوتی ہے تو خودکار نظام کے تحت کوئی بہت برا خواب آتا ہے اور آنکھ کھل جاتی ہے ،یوں سانس بحال ہوجاتی ہے ۔اگر خوف زدہ کر دینے والے خواب کے نتیجے میں انسان بیدار نہ ہو تو آکسیجن نہ ملنے سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ برے خواب اس لئے بھی اچھے ہوتے ہیں کہ وہ ہمارے دماغ کو برے وقت کیلئے تیار کرتے ہیں۔اس سے انسانی دماغ کی تربیت ہوتی ہے اور اسے یہ سوچنے کا موقع ملتا ہے کہ اس طرح کی صورتحال پیش آئے تو اسے کیا کرنا چاہئے۔

انسانی معاشرہ خواب کے سراب کو حقیقت جان کر اس کے پیچھے مسلسل دوڑتا رہا ہے اور ہر دور میں یہ جاننے کی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ خوابوں کی تعبیر کیا ہے ؟وہ تو بھلا ہو سگمنڈ فرائیڈ کا جس نے The interpretation of dreamsکے نام سے کتاب لکھ کر اس حقیقت سے پردہ اُٹھایا کہ خواب محض خواب ہوتے ہیں ،انہیں دماغ پر سوار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔سگمنڈ فرائیڈ کا خیال ہے کہ خواب مستقبل سے آگاہ نہیں کرتے بلکہ انسان کی ناآسودہ خواہشات کے آئینہ دار ہوتے ہیں ۔ انسان انواع و اقسام کے ضابطوں ،اصولوں ،اخلاقیات ،روایات اور قوانین کے کھونٹوں سے جکڑاہونے کے باعث کھل کر اپنا مافی الضمیر بیان نہیں کر سکتا۔اپنی خواہشات کا برملا اظہار کرنے سے قاصر رہتا ہے اور پھر یہی فرسودہ خیالات ناآسودہ خواہشات کی شکل اختیار کرکے لاشعور میں محفوظ ہو جاتے ہیں۔جب وہ دنیا و مافیہا کی قید سے آزاد ہو جاتا ہے تو وہ پری خواب میں آکر اس کے گال ہی نہیںسہلاتی بلکہ اس کے من کا بوجھ بھی ہلکا کرتی ہے جسے وہ اپنے دماغ پر سوار کئے پھرتا ہےمگر جیسے ہی آنکھ کھلتی ہے ،خواب و خیال کا سلسلہ ٹوٹ جاتا ہے۔ہمارے معاشرے کے مرد حضرات جو بیوی کے خوف سے دوسری شادی کی بات زبان پر لانے سے کتراتے ہیں ،انہیں اکثر خواب میں شریک حیات مل جاتی ہے اور وہ بیویاں جو اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ کہیں ان کا شوہر چپکے سے دوسری شادی نہ کرلے ،انہیں بار بار ایسے خواب آتے ہیں کہ ان کا شوہرچوری چھپے کسی سے چکر چلا رہا ہے یا پھر شادی کرنے لگا ہے۔اگر آپ کو خواب میںکوئی بزرگ آکر کہے کہ فلاں خاتون سے شادی کرلو یا پھر تمہیں قوم کی رہنمائی کیلئے چن لیا گیا ہے تو جھانسے میں آکر کوئی ایسا ویسا قدم نہ اُٹھالینا کیونکہ خواب تو آپ کی ناآسودہ خواہشوں کا پرتو ہوتے ہیں۔

تازہ ترین