اسلام آباد (ایجنسیاں)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی بیماری اور علاج پر غیر انسانی پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے‘اس ملک میں تو مخصوص لوگوں کا بیمارہونابھی گناہ ہے‘وزیراعظم کو دل کی دھڑکن کا مسئلہ ہے‘س نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ ڈاکٹر کریں گے‘اعتزازاحسن نے دانشورکا لبادہ اوڑھ رکھا ہے ‘حکومت نے پاناما لیکس کے معاملے پر کمیشن کیلئے کئی ججز سے رابطے کئے ، عمران خان جس صحبت میں ہیں اگر میں بیان کر دوں تو بڑے تماشے لگیں گے، پاناما لیکس کی آڑ میں حکومت کو نشانہ بنانا خالصتاً سیاسی چال ہے جس کا مقصد حکومت کو غیر جمہوری طریقہ سے ہٹانے کی کوشش ہے، پانامالیکس کا معاملہ وزیراعظم کے بیٹوں کا ہے وہی جواب دیں گے‘ اگر پیسہ پاکستان سے گیاہے تویہ خلاف قانون ہے‘ معاملے کو چھپانا ہوتا تو ججز سے رابطہ نہ کرتے ‘اپوزیشن جس ادارے سے کہے گی تحقیقات کرائیں گے‘ مخا لفین بہت گھٹیاسیاست پر اترآئے ہیں ‘ کیا سارے قوانین صرف وزیراعظم اور ان کے خاندان پر لاگو ہوتے ہیں‘اگر باہر کاروبار کرنا ناجائز ہے تو سب کیلئے ایسا ہونا چاہیے‘ خان صاحب کے دائیں بائیں موجود لوگوں کے نام بھی پانا ما لیکس میں ہیں‘ عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ سے قانونی شواہد مانگے ہیں، اس میں برطانیہ بھی مزید تعاون کا خواہاں ہے‘ خورشید شاہ اگر اپنااحتساب کرانا چاہتے ہیں تو ایف آئی اے سے انکوائری کرانے کو تیار ہوں، بھارتی جاسوس کا معاملہ بیک گرائونڈ میں نہیں جانے دینگے ۔ بدھ کو یہاں پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں حکومت کی طرف سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نواز شریف لندن میں کسی شخص سے ملاقات کیلئے نہیں بلکہ علاج کیلئے گئے ہیں ‘ اس ملک میں چند لوگوں کیلئے بیمار ہو جانا بھی انکا قصور بن جاتا ہے، خود کو دانشور اور مہذب اور پڑھے لکھے کہلانے والے سطحی مخالفت پر اتر آئے ہیں ‘ڈاکٹرز نے مشورہ دیا تھا کہ وہ تین دن آرام کے بعد ٹریٹمنٹ کیلئے آئیں اور راستے میں بھی رک کر آرام کر کے سفر مکمل کرنے کا مشورہ دیا، جو لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں ان پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم بھی انسان ہیں، ان کو کارڈیالوجی کا مسئلہ ہے‘وزیراعظم کم سے کم وقت میں واپس آ جائیں گے اور اگر بعد میں جانا پڑا تو دوبارہ چلے جائیں گے‘ الزام تراشی کی سیاست افسوسناک ہے، کوئی اپنے گریبان میں نہیں جھا نکتا ‘پاناما لیکس پر حکومتی ترجمان کی حیثیت سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت حقائق سامنے لانے کیلئے ہر ایسا قدم اٹھانے کیلئے تیار ہے جس سے معاملات حل کی جانب بڑھیںلیکن ایسا ماحول پیدا کر دیا گیا ہے جس میں میڈیا ٹرائل کر کے حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ کی جا رہی ہے‘حکومت نے کمیشن کیلئے سپریم کورٹ کے کئی نیک نام اور اعلی پائے کے ججز سے رابطے کئے۔ جسٹس ناصر الملک، تصدق جیلانی، امیر الملک مینگل، سائر علی، تنویر خان سے درخواستیں کیں،لیکن اس معاملے پر طوفان بدتمیزی برپا کر دیا گیااسلئے انہوں نے معذرت کر لی، ہماری خواہش ہے کہ ایک سابق چیف جسٹس اور ان کے ساتھ ایک دو جج کمیشن میں ہوں‘ججز کے نام سامنے لانے پر ان سے معذرت خواہ ہوں،وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے میرا نام لیکر ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے کا کہا تھا، جس پر میں نے فوراً حامی بھر لی اور پیشکش کی کہ جس افسر کا نام وہ لیںمیں اسے مقرر کر دیتا ہوں لیکن جس افسر کا نام انہوں نے لیا وہ ایف آئی اے سے نہیں، دانشوری کا لبادہ اوڑھے ایک شخص اعتزاز احسن نے بھی بیانات دیئے جس پر میں پیشکش کرتا رہا کہ جس افسر کو وہ کہتے ہیں اس کو مقرر کرنے کیلئے تیار ہوں، وزیراعظم کے بچوں کا نام پاناما لیکس میں آیا ہے، حسن اور حسین اپنے مالی معاملات کے حوالے سے خود جواب دیں گے، وزیراعظم نواز شریف نے فیصلہ کیا تھا کہ ان کی اولاد پاکستان سے باہر کاروبار کرے تو بہتر ہے کیونکہ یہاں پھر الزامات لگتے، قرضے لینے کے الزامات جیسا کہ ماضی میں لگتے رہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان سے کوئی پیسہ اس بزنس کیلئے لیاگیا ہے یا باہر سے ہی پیسہ جنریٹ ہوا ہے‘پاکستان سے اگر پیسہ آن اکاؤنٹ باہر گیا ہے توہ یہ قانونی جرم ہے اور وہاں بھی جو پیسہ لگایا گیا وہ کس طرح سے آیا، یہ سب دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وعظ کرنے کے بادشاہ ہیں اور مجھے بھی وعظ کرتے رہے ہیں کہ میں بری صحبت میں ہوں جس صحبت میں خان صاحب ہیں اگر ہم سامنے لائیں تو بڑے تماشے لگیں گے لیکن میں الزامات نہیں لگانا چاہتا، گردن تک کرپشن کے گرداب میں پھنسے رہنما جب اسمبلی میں تقریریں کرتے ہیں تو مجھے یاددہانی کیلئے باتیں کرنا پڑتی ہیں‘ اپوزیشن لیڈر کی نیب کیسوں کے حوالے سے فائل کس نے دی ہے، اگر میری موجودگی میں وہ بات کرتے تو ان کو ضرور جواب دیتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر باہر کاروبار کرنا ناجائز ہے تو سب کیلئے ایسا ہونا چاہیے‘ میں نے ایتھکس کمیٹی کی تجویز دی ہے تاکہ ہر رکن پارلیمان کا احتساب ہو، پارلیمان کے اراکین کیلئے رولز آف دی گیم ہونے چاہئیں، ایتھکس کمیٹی کے ماتحت ایف آئی اے کو کرنے کو تیار ہوں، ٹی او آرز بننے چاہئیں، سب کا احتساب ہونا چاہیے، خان صاحب کے دائیں بائیں جو لوگ کھڑے ہیں یا جن کو وہ ساتھ لینا چاہتے ہیں ان کے نام بھی پاناما لیکس میں ہیں۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ وہ اپنی اہلیہ کے علاج کیلئے نجی دورے پر جرمنی جا رہے ہیں، ان کی اہلیہ کا یہاں علاج ممکن نہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار انتہائی دیانتدار شخص ہیں،ان سے سنگینوں کے سائے میں ایک دستاویز پر دستخط لئے گئے تھے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ کوئی نگران وزیر مقرر نہیں ہوا،بھارتی جاسوس کا معاملہ بہت اہم ہے اس مسئلے کو پس منظر میں نہیں جانے دیں گے، ایران کے جواب کے بعد اس پر پیشرفت ہوگی، سرفرار مرچنٹ کے ساتھ ایف آئی اے کے سیشنز کے حوالے سے رپورٹ آ گئی ہے، ایف آئی اے نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی ہے جو سرفراز مرچنٹ سے مزید تفصیلات حاصل کرے گی، برطانیہ بھی چاہتا ہے کہ ان کی ٹیم ایک بار پھر یہاں کا دورہ کرے، عمران فاروق قتل کیس کے علاوہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے بھی وہ تعاون چاہتے ہیں، اس کیس میں کسی دباؤ کو مدنظر نہیں رکھا جائے گا اور اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔