• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کو نظر انداز کیا گیا، صوبائی حکومت شہر کو حق دے، گورنرسندھ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ کراچی کونظرانداز کیا گیا،صوبائی حکومت شہرکو اسکا حق دے،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بارش نے تمام ریکارڈ توڑدیئے،متحدہ کے دورمیں شہربغیرمنصوبہ بندی کےبڑھتا رہا.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ کراچی میں ڈی ایچ اے جیسا علاقہ بھی ڈوبتا ہوانظر آیا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نےکہاکہ وزیراعظم نے چیئر مین این ڈی ایم اے کو ہدایات دی ہیں کہ وہ کراچی میں صورتحال کو معمول پرلانے کے لئے موثر اقدامات کریں ،وزیراعلیٰ سندھ سے چیئر مین این ڈی ایم اے اور وفاقی وزیر علی زیدی نے رابطہ کیا ہے اس لئے مراد علی شا ہ کا یہ کہنا درست نہیں کہ وفاق کے ادارے ان سے رابطے میں نہیں ہیں ۔

وفاقی وزیراسد عمر،علی زیدی عمران خان کی ٹیم کا حصہ ہیں ۔کراچی کو گزشتہ پچاس سال سے نظر انداز کیاگیا ۔ایم ڈبلیو او کی چودہ ٹیمیں شہر کے مسائل حل کرنے میں مصروف ہیں جبکہ این ڈی ایم اے متاثرہ علاقوں میں خوراک پہنچا رہی ہے ۔سندھ حکومت کم ازکم کراچی کو اس کا حق دے ،وزیراعلیٰ بجٹ سے کراچی کوحصہ دیں ۔کراچی کو بچانے کیلئے کمیٹی بنادی ہے اگر کمیٹی کامیاب نہیں ہوئی تو بڑے فیصلے لینا ہوں گے اور یہ فیصلے کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔کراچی کا ڈی ایچ اے مہنگا ترین علاقہ ہے لیکن اس کے باوجود وہاں صورتحال قابو سے باہر ہے ۔پانی گھروں میں داخل ہوچکا ہے ،سندھ حکومت کے پاس مشینری ہے نا موثر نظام ۔

سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بھی ناکام ہوگیا ۔کراچی کا ایڈمنسٹریٹرایک نیوٹرل شخص کو ہونا چاہئے جس کا تعلق کراچی سے ہو اگر کوئی ایڈمنسٹریٹر امپورٹ کیاگیا تو کراچی کی نمائندہ جماعتیں اسے قبول نہیں کریں گی ۔ وزیرعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی بارشوں نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں ،متعدد انڈر پاس سے پانی نکال دیا گیا ہے لیکن مسلسل بارش سے مشکلات پیدا ہورہی ہیں ،نشیبی علاقوں میں پانی لوگوں کے گھروں تک آگیا ہے ان کے ریسکیوکاکام جاری ہے ،اسکول ،کالجز ،شادی ہالز میں متاثرین کی رہائش کا بندوبست کررہے ہیں ۔

کل رات ساڑھے گیارہ بجے تک محکمہ موسمیات سے معلوم کیاتوانہوں نے بتایا کہ اب صرف بونداباندی کاامکان ہے جبکہ دن میں دھوپ نکل جائے گی لیکن افسوس بارش بہت زیادہ ہوئی ۔اگر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی درست بھی ثابت ہوتی تو بھی سو فیصد انتظامات ممکن نہیں تھے ۔گزشتہ چند برسوں میں ڈرینج سسٹم بہترہوا ہے ۔ نارتھ ناظم آباد کی سڑکیں ماضی میں بہت چوڑی ہوتی تھیں اب وہاں کمرشل عمارتیں بن چکی ہیں ،کچھ لوگوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جس کی وجہ سے تعمیرات بڑھتی رہیں اور شہر میں خرابیاں بڑھتی گئیں۔

200ملی میٹر بارش کی پیشگوئی ہوتی تو حفاظتی انتظامات بہتر کئے جاسکتے تھے ۔2010میں شارع فیصل چار دن تک بھرا رہا لیکن اب صورتحال بہتر ہے ۔ورلڈ بینک کے مطابق کراچی کو بہتر کرنے کیلئے اگلے دس برسوں میں دس ارب ڈالر درکار ہیں ۔عوام کی توقعات زیادہ ہیں لیکن ہمارے ذرائع کم ہیں۔زیادہ ٹیکس جمع کرنے کیلئے نئی حکمت عملی وضح کرنا ہوگی تاکہ شہر کیلئے موثر پلان ترتیب دیاجائے ۔وفاقی اداروں نے ہم سے بات کرنا مناسب نہیں سمجھا ،جب وفاق سے رابطہ کرتے ہیں تو وہاں سے کوئی جواب نہیں آتا ۔

وزیراعظم کی ترجیحات میں کراچی شامل نہیں ہے ۔ ایم کیوایم کے دور میں شہر بغیر منصوبہ بندی کے بڑھتا رہا ۔جب تک منتخب ارکان مل کر شہر کی مشکلات کا حل نہیں نکالیں گے کراچی کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔مین اسٹریم میڈیا پر کراچی کا نام لے کر وہ کلپ چلائے گئے جن کا کراچی سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ تجزیہ پیش کرتے ہوئے میزبان شاہ زیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی بارشوں نے شہر کوڈبودیا۔

سڑکوں پر رکھے حفاظتی کنٹینر ،پولیس موبائل اورگاڑیاں پانی میں تیرتی نظر آئیں ،انڈرپاسز پانی میں ڈوب گئے، شہر کے تمام نالے اوورفلو ہوگئے ،گھروں میں پانی داخل ہوگیا ،ڈی ایچ اے جیسا علاقہ بھی ڈوبتا ہوا نظر آیا ،کراچی ڈی ایچ اے میں ڈرینج کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے ۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ تیز بارش کا امکان نہیں لیکن پھر تیزبارش شروع ہوگئی ،کراچی میں مزید بارشیں ہوں گی جس سے مزید تباہی ہوگی ۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ انہیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے۔

انہوں نے این ڈی ایم اے کو مشکلا میں پھنسے عوام کوفوری امدادفراہم کرنے کیلئے ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کیا ہے ،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شکوہ کیاتھا کہ وزیراعظم نے کراچی کی موجودہ صورتحال کے باوجود رابطہ نہیں کیا ،کراچی آئے تو بھی ملاقات نہیں کی ۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ میں سڑکوں پر ہوں اور صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے تمام ترکوششیں کی جارہی ہیں۔ 

تازہ ترین