• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دلی مسلم کش فسادات میں پولیس نے بھی حصہ لیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ رواں سال کے اوائل میں انڈیا کے شہر دلی میں ہونے مسلم کش والے فسادات کے دوران پولیس کی جانب سے ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آئیں۔دلی مسلم کش فسادات میں پولیس نے بھی حصہ لیا، انتہا پسند ہندو رہنماؤں نے نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے ہنگاموں کو بھڑکایا، جبکہ بھارتی وزیر اعظم مودی ایمنسٹی انٹر نیشنل کے الزاما ت کا ابھی تک جواب نہیں دے سکے ہیں، پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا، حراست میں لیے گئے افراد پر مظالم ڈھائے،بعض اوقات مشتعل ہندو گروہوں کا ساتھ بھی دیا، بھارت کے مسلمان بد ترین صورتحال سے دوچار رہے،پُرتشدد واقعات میں مذہبی عنصر بھی شامل تھا،مسلمانوں کی جان و مال اور کاروبار بُری طرح متاثر ہوئے،ہلاکتوں اور زخمیوں کے اعتبار سے بھی ہندوؤں کے مقابلے مسلمانوں کو تین گنا زیادہ نقصان پہنچا،‘انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی بین الاقوامی تنظیم نے کہا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا، حراست میں لیے گئے افراد پر مظالم ڈھائے اور بعض اوقات مشتعل ہندو گروہوں کے ساتھ مل کر فسادات میں حصہ لیا۔انڈیا میں فروری کے دوران یہ ہنگامے اس وقت پیش آئے جب شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے۔ ہندو اور مسلمان گروہوں کے درمیان چھڑپوں میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس سب میں انڈیا کے مسلمان بد ترین صورتحال سے دوچار رہے۔ایمنسٹی کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر دلی کی پولیس نے تاحال جواب نہیں دیا ہے۔

تازہ ترین