• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف کی زرداری کے گھر آمد، احتساب اور حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی، اے پی سی پر اتفاق

شہباز شریف کی زرداری کے گھر آمد، احتساب اور حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی، اے پی سی پر اتفاق


کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان مسلم (ن) کے صدر شہبازشریف کی کراچی میں سابق صدر آصف علی زرداری کی رہائش گاہ آمد، دونوں جماعتوں نے احتساب ، حکومت کیخلاف مشترکہ حکمت عملی اور اے پی سی بلانے پر اتفاق کر لیا ۔ 

ن لیگ کا موقف تھا کہ صدارتی ادوار نے ملک تباہ کیا،جبکہ پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام کو چھیڑنےکا نتیجہ بھیانک ہوگا، بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی نااہلیاں اور ناکامیاں عوام کیلئے عذاب بن چکی ہیں، حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے تمام آئینی آپشن استعمال کرینگے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قانون سازی پرن لیگ اورپی پی نےذمہ داری نبھائی،فرحت اللّٰہ بابر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف لوگوں کو لاپتا کرنے کاقانون ہے، اسکی اجازت نہیں دینگے۔تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا اعلان کیا ہے، دونوں جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے آئینی راستہ اختیار کرینگے۔

صدارتی نظام نے ملک توڑا، چھوٹے صوبوں کو احساس محرومی دیا، 1973ء کے آئین میں واضح طور پر تحریر ہے کہ پاکستان کا نظام وفاقی پارلیمانی ہے، ملک کو چلانے کا ایک ہی راستہ ہے 1973 کے آئین پر آنکھیں بند کرکے عمل کیا جائے۔ 

ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں نے یہاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے بلاول ہاؤس میں سابق صدر آصف علی زرداری سے اہم ملاقات کی۔

شہباز شریف ایک وفد کے ہمراہ بلاول ہائوس پہنچے،ن لیگ کےوفد میں احسن اقبال، مریم اورنگزیب، محمد زبیر اور دیگر رہنما بھی شامل ہیں، بلاول بھٹو زرداری بھی ملاقات میں موجود تھے۔ پیپلزپارٹی کے وفد میں وزیراعلیٰ سندھ، شیریں رحمن ،فرحت اللہ بابر، نوید قمر اور دیگر شامل تھے۔ شہباز شریف کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے اہم ملاقات ، ملک کی سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

پریس کانفرس میں دونوں جماعتوں کے رہنمائوں نے رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت ایک دوسرے پر نکتہ چینی اور نیچا دکھانے کی بجائے لوگوں کی مشکلات کو سامنے رکھ کر انکا حل نکالنے کا ہے ۔ حکومت احتساب نہیں انتقام لے رہی ہے۔ واضح ہو چکا ہے کہ احتساب کا عمل یکطرفہ ہے۔ موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے آئینی و جمہوری طریقہ کار بروئے کار لائینگے۔

اس وقت نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان ہونے و الے معاہدے کی تجدید کی ضرورت ہے۔ فرحت اللّٰہ بابر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت احتساب نہیں انتقام لے رہی ہے۔ 

واضح ہو چکا ہے کہ احتساب کا عمل یکطرفہ ہے۔ صدارتی نظام کی باتیں کی جارہی ہیں۔ انہوںنے استفسار کیا کہ وہ کون لوگ ہیں جو صدارتی نظام کی باتیں کررہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ ملک میں پارلیمان کی بالا دستی قائم رہنی چاہیے۔ 

تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کرکام کرنا چاہیے۔لاپتا افراد کا مسئلہ دن بہ دن سنگین ہوتا جارہاہے، لاپتا افراد کوفوری بازیاب کرایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے کہا کہ ہم شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کے رفقا کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو مشکل وقت میں ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے کراچی تشریف لائے۔

انہوں نے کہاکہ یہ مسلم لیگ کا ناصرف پیپلز پارٹی بلکہ سندھ کے لوگوں کیلئے مثبت قدم ہے۔پریس کانفرنس سے مسلم لیگ(ن) کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیامت خیز بارش اور سیلاب کے نتیجے میں کراچی کے عوام اور سندھ میں عمر کوٹ اور دیگر اضلاع میں جو تباہی ہوئی ہے تو ہم نے سوچا کہ اس سلسلے میں اظہار یکجہتی کریں۔

انہوں نے کہا کہ آج شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ ان تباہ کاریوں کے نتیجے میں ضروری ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ایک خطیر امدادی پیکج کا اعلان کرے تاکہ جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔ 

احسن اقبال نے کہا کہ ہم حکومت سندھ، سندھ اور کراچی کے عوام کو یہ یقین دلانے آئے ہیں کہ پورا ملک ان کے اس دکھ کی گھڑی میں ان کی اس تکلیف میں شریک ہیں اور ہم قومی سطح پر یہاں کی تعمیرنو کی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے اپنی آواز بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آج کی ملاقات میں موجودہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ملکی حالات پر معمول کی مشاورت بھی ہوئی اور دونوں جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کل رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش سیاسی، معاشی اور گورننس کے چیلنجز کا جواب یہی ہے کہ ہم اپوزیشن کے اشتراک عمل کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کریں اور اس حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے تمام جمہوری اور آئینی آپشنز کو بروئے کار لائیں جن سے ملک اس نقصان، تباہی اور آزمائش سے نکل سکے جو اس حکومت کی ناتجربہ کاری، نااہلی اور ناکامی سے پوری قوم کے لیے ایک عذاب بن چکی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملکی سیاست پراگندہ کی جا رہی ہے، ملک میں انتشار کو فروغ دیا جا رہا ہے اور ملک کی خارجہ پالیسی بھی اس مقام پر پہنچا دی گئی ہے کہ آج کشمیر کے عوام پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ایک سال گزرنے کے باوجود ہماری حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی کہ کرنا کیا ہے۔ 

قبل ازیں شہباز شریف اور آصف علی زرداری نے ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور محمد نواز شریف کے درمیان 14 سال قبل ہونے والے میثاقِ جمہوریت اور اسکی روشنی میں جمہوری اصولوں کی پیروی کا تجدید عہد نو کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ 1973ع کے آئین پر من و عن عمل کیا جائے۔ 

اس موقع پربلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کیلئے ضروری ہے کہ سخت موسم کو پیش نظر رکھتے ہوئے حقیقت پسندانہ اقدامات اٹھائیں، جسکا کراچی سمیت پورے پاکستان سامنا ہے۔ 

تازہ ترین