نوجوان ساتھیو!
زندگی میں کچھ کرنے، آگے بڑھنے کے لیےسمت کا تعین کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو زندگی جیسے تیسے گزر جائے گی لیکن مایوسی ، ذہنی کرب اور مسائل سے دوچار ہوگی۔ ڈگریاں لینا زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہیے۔ تعلیم حاصل کریں لیکن میرا مشورہ ہے کہ انٹر، بی اے کرنے سے بہتر ہے کہ ٹیکنیکل تعلیم حاصل کریں یا ڈگری لینا مقصد حیات ہے تو میٹرک کے بعد پرائیوٹ امتحان دیں اور اپنے روزگار کے ذرائع پر توجہ دیں۔ بیرون ملک جانا آپ کا خواب ہے تو اسے بھول جائیں۔ یہ میں اپنی زندگی کے تجربے کی روشنی میں بتا رہا ہوں، جومیرے 10سالہ پردیس اور بزنس زندگی کا نچوڑ ہے یاد رکھیں زندگی میں کچھ کرنا ہے تو چار کاموں کو نظر انداز نہ کریں، یہ چار کام درج ذیل ہیں
(1) کسی کے ساتھ مشترکہ کاروبار نہ کریں خواہ آپ کا بھائی یا کوئی رشتہ دار ہی کیوں نا ہو۔(2)جتنے بھی آپ مالی پریشانیوں سے دوچار ہوں یا ملازمت نہیں مل رہی ہو، بیرون ملک ملازمت کی خاطر ہرگز نہ جائیں۔ (3)اگر آپ صرف واجبی تعلیم ایف اے، بی اے کرنا چاہتے ہیں تو یہ وقت کا ضیاع ہوگا ۔ اس سے بہتر ہوگاکہ میٹرک کرتے ہی کوئی چھوٹا سا کاروبار شروع کردیں، ہاںکاروبار کے ساتھ پرائیویٹ ایف اے، بی اے کرسکتے ہیں۔
اگر کاروبار کیلئے پیسے نہیں ہیں تو آپ مارکیٹنگ کا کام شروع کر دیں۔ہول سیل کی مارکیٹ سے مختلف چیزیں لےکرایک دو کلومیٹر کے اندر اندر جتنی بھی دوکانیںہوں، ان سب پر جاکے مارکیٹنگ کریں اور چیزیں فروخت کریں۔ جس عرصے میں آپ ایف اے، بی اے کرتے، اتنے میں آپ کی مارکیٹ میں ایک نام ا ور پہچان بن جائے گی۔ اپنے اچھے اخلاق سے آپ مارکیٹ کی دنیا کے بادشاہ بن جائیںگے اور بہت جلد ہی ایک بہترین تاجر۔
جب ایف اے بی اے کرکے نوجوان نوکری کیلئے دھکے کھارہے ہوںگے جب وہ پندرہ بیس ہزار کی نوکری کیلئے بھی ترس رہے ہوںگے، اس وقت آپ اپنے کاروبار کے مالک بن کر ان نوجوانوںسے ہزار درجہ بہتر زندگی گزار رہے ہوںگے۔ بس ایک بات یادرکھیں کہ دنیا میں کوئی بھی انسان ملازمت سےاتنا دولت مند نہیں بنتا جتنا اپنے کاروبار سے ۔(4) یہ مت سوچیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ کوئی بھی چھوٹے سے چھوٹا کام کرنے میں بھی شرم محسوس نہ کریں۔ اَناکا مسئلہ نہ بنائیں۔ لوگوں کی کڑوی کسیلی باتوں کی پروا نہ کریں، کیوں کہ ان کا کام صرف باتیں ہی بنانا ہے۔ ضرورت کے وقت کوئی کام نہیں آتا لہٰذالوگوں کی باتوںکو نظر انداز کردیں۔
یہ باتیں میری عملی زندگی کا نچوڑ ہیں۔ میں نے نوجوانی میں بہت دھکے کھائے۔ یاد رکھیں وقت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا ۔آج اگر ملازمت کی تلاش میں وقت ضائع کررہے ہیں ، معمولی سا کام کرنے سے شرماتے ہیں توکل اپنے کیے پر پچھتائیں گے۔ ایسا وقت آنے سے پہلے اپنی زندگی میں کچھ کردکھائیں۔
تعلیم یافتہ نوجوان، قلم اُٹھائیں اور لکھیں درج ذیل عنوان پر:
زندگی، تجربات کا دوسرا نام ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، جن سے کچھ سیکھ لیتے ہیں، کچھ ٹھوکر کھا کر آگے چل پڑتے ہیں، پچھتاتے اُس وقت ہیں، جب کسی مسئلے سے دوچار ہوجاتے ہیں، مگر حل سمجھ نہیں آتا۔ دکھ سکھ، ہنسی خوشی، یہ سب زندگی کے رنگ ہیں، جن سے کھیلا جائے تو بہت کچھ حاصل ہوتا ہے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ، آج کا نوجوان زندگی سے مایوس ہوتا جا رہا ہے۔ ایک تجربے کے بعد دوسرا تجربہ کرتا ہے، جب پے در پے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ لیکن زندگی کے تجربات بہت کچھ سکھاتے ہیں۔ ہم نے آپ کے لیے ایک سلسلہ بعنوان،’’ہنر مند نوجوان‘‘ شروع کیا ہے، اگر آپ تعلیم یافتہ ہنر مند نوجوان ہیں تو اپنے بارے میں لکھ کر ہمیں ارسال کریں، ساتھ ایک عدد پاسپورٹ سائز تصویر اور کام کے حوالے سے تصویر بھیجنا نہ بھولیں۔اس کے علاوہ ایک اور سلسلہ ’’میری زندگی کا تجربہ‘‘کے نام سے بھی شروع کیا ہے، جس میں آپ اپنے تلخ وشیریں تجربات ہمیں بتا سکتے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ آپ کے تجربات یا تجربے سے دیگر نوجوان کچھ سیکھ لیں۔
ہمارا پتا ہے: ’’صفحہ نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن، اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔