ہمارے معاشرے میں قتل و غارت گری کے واقعات آئے روز رونما ہوتے ہیں۔ ان میں بعض ایسے دل خراش واقعات بھی ہوتے ہیں جنہیں سن کر یا پڑھ کر انسانیت شرم سار ہوجاتی ہے، اور انسان سوچتا ہی رہ جاتا ہے کہ کیا اشرف المخلوقات کہلایا جانے والا انسان ایسی درندگی کا مظاہرہ بھی کرسکتا ہے؟ حال ہی میں ایسا ہی ایک دلخراش اور لرزہ خیز واقعہ سکھر کے نواحی علاقے پنوعاقل کے دیہی قصبے میں پیش آیا، جہاں گھر کے سربراہ نے اپنے ہی گھر کے 11 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ سفاک و بے رحم ملزم نے اپنے چار بیٹوں کے ساتھ مل کر اپنی بیوی، 4 معصوم بیٹیوں، ایک بہو، ایک پوتی، ایک پوتے اور 3 بیٹوں سمیت 11 افراد کے گلے تیز دھار آلے سے کاٹ دیے۔ ایک ہی گھر کے 11افراد کے قتل کی لرزہ خیز واردات سے پورے علاقے میں کہرام مچ گیا اور شہرمیں سوگ کی فضاء چھاگئی۔
پولیس نےواقعے کے بعدفرار ہونے والے اجتماعی قتل کے مرکزی ملزم کو اس کے چار بیٹوں سمیت گرفتار کرکے جائے وقوعہ سے آلہ قتل برآمد کرلیا ۔ مقتولین کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔ مرنے والوںمیں 3 خواتین، 4معصوم بچیاں اور 4معصوم بچے شامل ہیں۔ پولیس نے ملزمان کو انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ حاصل کرلیا۔ ابتدائی تحقیقات میںیہ بات سامنے آئی کہ ملزم وہاب اللہ نےخود اپنے ہاتھ سے 11افراد کوموت کے گھاٹ اتارا ہے لیکن ملزم اور اس کے چار بیٹوں کی گرفتاری کے بعد قاتلوں کے ویڈیو بیان اور پولیس کا موقف سامنے آنے پر پتہ چلا کہ اس لرزہ خیز واردات میں مرکزی ملزم کے ساتھ اس کے بیٹے بھی ملوث تھے۔
جنگ کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق سکھر کی تحصیل پنوعاقل کے گائوں صلاح انڈھڑ میں گھرانے کے سربراہ وہاب اللہ انڈھڑ نے تیز دھار آلہ سے اپنے ہی گھر کے 11افراد کو بے دردی سے قتل کردیا۔مرنے والے بدنصیب افراد میں ملزم کی 42 سالہ بیوی مسماۃ رقیہ، 18سالہ بیٹی اقرا، 8 سالہ اسراء، 6 سالہ ثریا، 5 سالہ حاجانی، 19سالہ بہو نسیمہ، 3سالہ پوتی نازیہ، ایک سالہ پوتا علی شیر، 4 سالہ بیٹا محمود اسد، 3سالہ بیٹا محمود احسان اور ایک سالہ کمسن بیٹا بھی شامل ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے بالا افسران جائے وقوعہ پر پہنچ گئے، تمام معاملات کی نگرانی کی، شواہد جمع کئے، ملزم کی گرفتاری کے لئے فوری طور پر ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور چند ہی گھنٹوں میں اسے اس کے چار بیٹوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کی نفری کے ساتھ ایدھی رضا کار بھی جائے وقوعہ پر پہنچے، امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور مقتولین کی نعشیں ایمبولینسز کے ذریعے تعلقہ اسپتال منتقل کی گئیں۔
ایس ایس پی سکھر عرفان سموں کے مطابق خاندان کے سربراہ ملزم وہاب اللہ نے گھر کے 11 افراد کو خنجر سے گلے کاٹ کر قتل کیا ہے، تمام مقتولین کی عمریں ایک سال سے 42 سال تک کے درمیان ہیں، ملزم واردات کے بعد دیگر چار بیٹوں کے ساتھ شہر سے فرار ہوگیا تھاجنہیں پولیس نے چھاپہ مار کر گھوٹکی سے گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ گرفتارملزمان میں وہاب اللہ انڈھڑ کا ایک دس سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔جنگ کے استفسار پر ایس ایس پی نے کہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ تمام مقتولین کو نشہ آور اشیاء کھلا کر بے ہوشی کی حالت میں ذبح کیا گیا یا انہیں ہوش وحواس کی حالت میں قتل کیا گیا۔ فرانزک رپورٹس اور اہل محلہ سے بیانات لینے اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد مکمل حقائق پیش کیے جاسکیں گے۔
پولیس کے مطابق ملزم نے 28اپریل 2011کو اپنے بھائی فتح اللہ انڈھڑ کو بھی گولیاں مارکر قتل کیا تھا۔علاقے کےبعض افراد کا کہنا ہے کہ ملزم ذہنی مریض ہے ۔میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، تعلقہ اسپتال پنوعاقل ڈاکٹر صلاح الدین کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تمام افراد کو تیز دھار آلے سےذبح کیا گیا ۔پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ ایک سے دو روز میں آئے گی۔ مذکورہ واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی جس کے بعدشہریوں کی بڑی تعداد مقتولین کے گھر اور اسپتال پہنچ گئی۔ان کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد گائوں کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں مذکورہ گائوں سمیت اطراف کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ایک ہی گھر سے بیک وقت 11جنازے اٹھنے پر کہرام مچ گیا۔
پولیس تحقیقات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ اس لرزہ خیز واردات میں گھر کا سربراہ اکیلا ملوث نہیں بلکہ اس کے چار بیٹے بھی شامل ہیں۔ پولیس نے ملزمان کے اعترافی وڈیو بیان بھی جاری کئے، جن کے مطابق ملزم وہاب اللہ کا کہنا ہے کہ بھائیوں کے ساتھ جھگڑے اور صدمے کی وجہ سے بیوی اور ایک بیٹی کا قتل میں نے کیا ہے جبکہ ملزم کے بیٹے کلیم اللہ نے اعتراف کیا کہ اس کی ماں اور بہن کو اس کے باپ نے جبکہ باقی 9 افراد کو اس نے قتل کیا ہے ہم نے زمین کے تنازعے پر گھر والوں کو مار کر اپنے مخالفین کو پھنسانے کا پروگرام بنایا تھا۔
ملزم کے دوسرے بیٹے مجیب اللہ کا کہنا ہے کہ جب بھائی اور باپ نے تمام افراد کو قتل کیا تومجھ سے بھی کہا کہ تمہیں بھی قتل کردیں کیا؟ جس پر مجھے ان کا ساتھ دیتا پڑا۔ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا ہے جس میںدہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ بعد ازاں قاتلوں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاگیا۔ عدالت نے ملزمان کو 14روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کی تھی۔
اجتماعی قتل کے سلسلے میں مختلف کہانیاں گردش کررہی ہیں ۔واقعے کے مرکزی ملزم وہاب انڈھڑ کے بھائی اسد اللہ انڈھڑ نےویڈیو بیان میں پولیس کو بتایا کہ خاندان کے 11افراد کو قتل کئے جانے سے قبل ملزم نے انہیں ایک ہفتے تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔ ڈی آئی جی سکھر فدا حسین مستوئی نے رابطہ کرنے پر جنگ کو بتایا کہ دلخراش واقعہ کی ہر زاویے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ مقتولین کے یرغمال بنائے جانےکے بیان کی بھی تصدیق کی جائے گی۔