• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب قوانین کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ بار

پشاور(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ بار نے کہا ہے کہ نیب قوانین کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیاجارہا ہے ،نیب قوانین کرپشن کے بڑے کیسز کو نمٹانے کیلئے بنائے گئے مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا ہے، انہوں نے نیب حکام کی جانب سے بغیر کسی ثبوت گرفتاریوں اورحراست میں رکھنے کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نیب عدالتوں میں ٹرائل اوراحتساب کے نظام کو شفاف بنانے کیلئے نیب قوانین میں ترامیم پر بھی زوردیا ۔ سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس سپریم کورٹ پشاور رجسٹری برانچ میں ہوا جس کی صدارت سید قلب حسین شاہ نے کی، اس موقع پر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سینئرنائب صدر عدنان احمد کے علاوہ ملک کے تمام صوبوں سے ممبرز نے شرکت کی۔ بعدازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بارایسوسی ایشن کے صدر سید قلب حسین شاہ اورسیکرٹری شمیم احمد نے کہا کہ نیب قوانین کرپشن کے بڑے کیسز کو نمٹانے کیلئے بنائے گئے ہیں مگر ان قوانین پر اسکی اصل روح کے تحت عملدرآمد نہیں ہورہا ، نیب حکام ان قوانین کو غلط طریقے سے استعمال کررہی ہے اوراختیارات کو سیاسی مقاصد اورانتقامی معاملات کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ،نیب کیسز کی تفتیش اور ٹرائلز لامحدود مدت کیلئے چلتے ہیں جبکہ کئی سال بعد دوبارہ کیس کھول دیا جاتا ہے لہذا نیب قوانین کو انسانی بنیادی حقوق کو مدنظررکھتے ہوئے ان میں ترامیم کرکے صحیح استعمال کیا جائے، پنجاب بارکے جنرل سیکرٹری غلام مصطفیٰ نے کہا کہ نیب ملزمان کو سزا کیلئے نہیں ،انہیں گھسیٹنے کیلئے گرفتار کیا جاتا ہے،یہ مخالفین کے خلاف استعمال ہورہا ہے، غلام مصطفی نے مزید کہا کہ یہ جمہوری ملک ہے جس میں احتساب کا عمل سب کیلئے ہوناچاہئے ، نیب قانون اگر مخالفین اور سیاسی مقاصد کیلئے اسی طرح استعمال ہو رہا تو نیب کا ادارہ آزاد نہیں ،سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سینئرنائب صدرعدنان احمد نے کہا کہ احتساب کے قوانین میں خامیاں ہیں، حالانکہ دیگر قوانین کی نسبت یہ زیادہ موثرہونے چاہیے تھے، نیب بغیر ثبوت حراست کا اختیارغلط استعمال کررہا ہے جبکہ ریمانڈ بھی قانونا 14سے 17دنوں تک ہوتا ہے لیکن ملزمان کو 90,90روزتک حراست میں رکھاجاتا ہے اورانہیں اذیت دی جاتی ہے ،انہوں نے تجویز پیش کی کہ احتساب کا عمل اورٹرائل جلدی ہونا چاہیے جس کیلئے قوانین میں مثبت ترامیم ضروری ہیں۔
تازہ ترین