کراچی، سکھر (رپورٹ/رفیق بشیر، بیورو رپورٹ) دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کے بعد سکھر اور گدو بیراج کا انتظام فوج نے سنبھال لیا، جبکہ محکمہ آبپاشی کے سیکرٹریٹ دفتر میں ایمرجنسی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث کچے کے علاقے سمیت متعدد علاقے زیر آب آگئے، انتظامیہ نے دریائے سندھ کے اطراف میں 12؍ سو دیہات خالی کرا لیے ۔ تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں سیلابی پانی میں روزانہ کی بنیاد پر اضافے کے پیش نظر سکھر اورگدو بیراج کا انتظام فوج نے سنبھال لیا ہے۔
اورکنٹرول روم میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جبکہ سکھر اورگدوبیراج پر 24گھنٹے پانی کے بہائو کی نگرانی کی جارہی ہے ، گدو اور سکھر بیراج میں 18 لاکھ کیوسک پانی کے بہائو کی گنجائش موجود ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافے کے باوجود ضلعی انتظامیہ خواب غفلت سے بیدار نہ ہوسکی، مختلف مقامات پر دریا کے اندر رہنے والے لوگوں کے گھر زیر آب آگئے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
دریائے سندھ میں اس وقت گڈو بیراج کے مقام پر اونچے جبکہ سکھر بیراج کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں آئندہ 24گھنٹوں کے دوران مزید اضافے کا امکان ہے۔ سکھر بیراج پر اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کے امکانات نہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث جہاں ایک جانب کچے کے علاقے زیر آب آگئے ہیں تو وہیں دوسری جانب دریا کے کنارے خشک حصوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے اور متعدد مقامات پر دریا کے کنارے اپنے آشیانے بنانے والے ماہی گیروں کے جھونپڑی نما گھروں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔
روہڑی کے علاقے گول علی واہن کے قریب پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے، جسکے باعث اہل علاقہ نے عارضی طور پر کشتیاں بناکر محفوظ مقامات کی سمت نقل مکانی شروع کردی ہے، انتظامیہ نے متاثرہ علاقے کے لوگوں کی امداد کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
سکھر شہر میں بھی بندر روڈ دریا کے کنارے پر ماہی گیروں کی جانب سے قائم کی جانیوالی جھونپڑیوں میں سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے۔ اس وقت گڈو بیراج سے اونچے درجے کا سیلابی ریلہ سکھر بیراج کی جانب بڑھ رہا ہے اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔
انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق اس وقت گڈو بیراج سے سال کا آخری اونچے درجے اور سکھر بیراج سے درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔