لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کیس میں 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل کا کہنا ہے کہ لاہور زیادتی کیس میں 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن سے تفتیش کی جارہی ہے، سی سی پی او لاہور تفتیشی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔
خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
خاتون نے رشتےدار کے مشورے پر موٹروے پولیس کو کال کی تو جواب ملا یہ علاقہ بیٹ میں نہیں ہے اور موٹر وے پولیس نہیں آئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں 2 مسلح افراد کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اسکے بچوں کو نزدیکی جنگل میں لے گئے، جہاں انہوں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال داخل کرا دیا گیا ہے، خاتون کی طبی ملاحظے کی رپورٹ فرانزک کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔
دوسری طرف آئی جی موٹرویز کلیم امام کا کہنا ہے کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے انکے کنٹرول میں نہیں۔
ادھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لانے کا حکم دیا ہے۔