• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ چند برسوں کے دوران بعض غیرسنجیدہ حلقوں کی طرف سے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز دہری شہریت کے حامل محبِ وطن پاکستانیوں کے کردار کو جس طرح متنازع بنانے کی کوششیں کی جاتی رہیں، 30جولائی 2020کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس حوالہ سے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں صائب فیصلہ سنایا کہ دہری شہریت والا شخص بھی پاکستانی ہے جس کی حب الوطنی پر شک نہیں کیا جا سکتا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے عہدے کی پاسداری کرتے ہوئے جمعرات کے روز بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ قائم کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کا سب سے بڑا اثاثہ قرار دیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں دہری شہریت والوں کو غدار سمجھا جاتا اور ان کے ساتھ عجب رویہ روا رکھا جاتا ہے، انہیں عہدہ دینے اور وزیر بنانے پر اعتراض کیا جاتا ہے، ہر دوسرے دن لوگ ان کے خلاف عدالتوں میں چلے جاتے ہیں لیکن جتنے محب وطن پاکستانی باہر بیٹھے ہیں شاید اتنے ملک کے اندر نہیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 90لاکھ پاکستانی اس لئے دوسرے ملکوں میں مقیم ہیں کہ ہم انہیں نوکریاں نہیں دے سکے جبکہ ان کے پیسے سے ملک چلتا ہے۔ وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں تعمیرات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے دستیاب مواقع سے بھر پور فائدہ اٹھائیں۔ سندھ اور لاہور میں دو نئے شہروں کی تعمیر اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وزیراعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانی افراد کو مہمند اور بھاشا ڈیم، ایم ایل ون سمیت دیگر بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی بھی دعوت دی، ان کی یہ بات فخر و انبساط کا باعث ہے کہ کورونا وبا کے باوجود بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں ہماری ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم کے خیالات کی روشنی میں یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے دل غمی خوشی کے ہر موقع پر اپنے ہم وطنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں جس کا سب سے بڑا اظہار سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ملازمتیں نہ ملنے پر تارک وطن ہونے پر مجبور ہوتے ہیں جہاں وہ دن رات محنت کرکے اپنی اجرتیں اور سرمایہ پس انداز کرکے وطن بھیجتے ہیں۔ اس دوران انہیں اسلامو فوبیا جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے جس سے احساس ہوتا ہے کہ انہیں اپنے ملک میں مکمل آزادی حاصل ہے۔ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو حقیقت میں یہ لوگ وہاں اپنے وطن کے سفیر ہیں، اس وقت 90لاکھ پاکستانی جو دوسرے ملکوں میں مقیم ہیں ان میں سے آدھے صرف مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں ہیں، دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے جہاں پاکستانیوں کی تعداد بارہ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اقوامِ متحدہ کے شعبہ اقتصادیات اور سماجی امور کے مطابق بیرونِ ملک مقیم افراد میں پاکستان چھٹے نمبر پر آتا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف 2017میں ان کی طرف سے وطن عزیز کو 2137ارب روپے کی ترسیلاتِ زر موصول ہوئیں اس وقت اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے ملک کے بینکوں اور مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کی شکل میں وسیع سطح پر رقوم محفوظ ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت کا ڈیزائن کردہ حالیہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ پروگرام اوورسیز پاکستانیوں کے توسط سے وطن عزیز کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے جس طرح تعمیراتی صنعت کے فروغ کے لئے حکومت نے مختلف مراعات متعارف کرائی ہیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے توسط سے روشن ڈیجیٹل پروگرام ترتیب دیا۔ مزید بہتر ہوگا کہ تمامتر ممکنہ وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بیرون اور اندرون ملک پاکستانیوں اور غیرملکی افراد کے لئے وطن عزیز میں سرمایہ کاری کے مزید افق تلاش کئے جائیں۔

تازہ ترین