• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موٹروے زیادتی کیس، 2 ملزموں کا سراغ مل گیا، اطلاع لیک ہونے پر فرار، گرفتاری کیلئے چھاپے

موٹروے زیادتی کیس، 2 ملزموں کا سراغ مل گیا


لاہور، شیخوپورہ(نمائندگان جنگ، خبر ایجنسیاں، جنگ نیوز)لاہور موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والے دونوں ملزمان کا سراغ لگالیا گیا،ایک ملزم کاDNAمیچ کرگیاجبکہ دوسرے کی بھی شناخت ہوگئی ہے تاہم اطلاع لیک ہونے پر ملزمان فرار ہوگئے، ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ 

آئی جی کاکہناہےکہ خاتون کے نمونے کریمنل ڈیٹا بیس میں موجود ملزم عابدعلی سے میچ،دوسرےملزم کی شناخت وقار کے نام سے ہوئی،دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب کاکہناہےکہ گرفتاری میں تعاون کرنیوالوں کو25لاکھ دینگے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاوزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ 72 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ملزمان کا سراغ لگالیا گیا ، پولیس اورمتعلقہ اداروں کو ہدایات کی ہیں کہ ایسےواقعات کی روک تھام کیلئےاقدامات کئےجائیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ متاثرہ خاتون کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے، ملزمان کی گرفتاری میں مددکرنیوالوں کیلئے 25 ، 25 لاکھ روپے کاانعام رکھاہے، ملزمان کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنیوالوں کانام صیغہ راز میں رکھاجائےگا۔ 

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جن درندوں نےخاتون سے زیادتی کی ہےجلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، میرا متاثرہ خاتون سےبھی رابطہ ہواان کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔عثمان بزدار نے کہا کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے غیر ذمےدارانہ بات کی، آئی جی پنجاب نے سی سی پی او کو شو کاز دیا ہے،آئی جی پنجاب نے سی سی پی او سے 7 روز میں جواب مانگا ہے، سی سی پی او کےجواب پر لیگل ایکشن لیا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کےخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، ملزمان کو گرفتار کرکےعدالت میں پیش کیاجائےگا، پوری کوشش کریں گے کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزادلوائیں، ملزم وقار الحسن کیخلاف ڈکیتی کے2 مقدمات ہیں اوروہ 14دن پہلےہی ضمانت پررہاہواہے۔

اس سے قبل پولیس نے پہلے جن 63 افراد کو حراست میں لیا تھا ان میں سے کسی کا ڈی این اے خاتون کے حاصل کردہ نمونوں سے میچ نہيں ہوا۔زیادتی کا شکار خاتون کے نمونے جرائم پیشہ افراد کے ڈیٹا بیس میں پہلے سے موجود ملزم کے ریکارڈ سے میچ ہوئے۔ 

کرمنل ڈیٹا بیس میں عابد علی کا ریکارڈ 2013 سے موجود تھا۔27سالہ عابد اشتہاری مجرم ہے اور اس کی وارداتوں کا ریکارڈ موجود ہے۔ عابد علی کی گرفتاری کے لئے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) چھاپے مار رہی ہے، تاہم وہ تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔

پریس کانفرنس میں آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا عابد علی کا تعلق ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس سے ہے، ملزم کی شناخت میں جیوفینسگ اور موبائل فون سے مدد بھی لی گئی، اس وقت ملزم کی لوکیشن قلعہ ستار شاہ شیخوپورہ تھی، سادہ کپڑوں میں ملزم کی رہائش گاہ پر نفری تعینات کی، نفری دیکھ ملزم اپنی بیوی کے ساتھ کھیتوں میں فرار ہوگیا۔

انعام غنی نے کہا کہ ملزم کے پاس 5 موبائل سمز تھیں ایک اس کے اپنے نام پر تھی، ملزمعابد علی کی فون سم کی مدد سے اس کے ساتھی تک پہنچے،ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے۔ 

دستیاب شناخت کے مطابق دوسرے ملزم کی شناخت وقارکے نام سے ہوئی، ملزم وقار کے گھر بھی چھاپہ مارا گیا لیکن وہ فرار ہوچکا تھا۔عابد 2013 میں ڈکیتی کے دوران ماں بیٹی سے زیادتی میں بھی ملوث تھا، دوسرا ملزم وقار مرکزی ملزم عابدکا ساتھی ہے، وقار کا بھی کرمنل ریکارڈ موجود ہے۔

آئی جی نے مزیدبتایا گزشتہ رات 12 بجے کے قریب کنفرم ہوا کہ عابد واقعے میں ملوث ہے۔قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے بتایا کہ موٹروے زیادتی کیس میں مطلوب ملزمان میں سے ایک کا ڈی این اے ریکارڈ سے میچ کرگیا ہے اور مرکزی ملزمان کی نشاندہی ہوگئی ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، صوبائی پولیس چیف اور سی سی پی او لاہور کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کیس سے متعلق صبح 4 بجے تک اجلاس ہوا۔

تازہ ترین